عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا: کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎“۔
‘Abdur-Rahman bin Yazid and Abu Burdah said:
“When Abu Musa fell sick, his wife Umm ‘Abdullah started to wail loudly. He woke up and said to her: ‘Do you not know that I am innocent of those whom the Messenger of Allah (ﷺ) declared innocence of?’ And he told her that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘I am innocent of those who shave their heads, raise their voices and tear their garments (at times of calamity).’”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1586
´(مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔` عبدالرحمٰن بن یزید اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی بیماری شدید ہو گئی، تو ان کی بیوی ام عبداللہ چلّا چلّا کر رونے لگیں، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے بیوی سے کہا: کیا تم نہیں جانتی کہ میں اس شخص سے بری ہوں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بری ہوئے، اور وہ اپنی بیوی سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس سے بری ہوں جو مصیبت کے وقت سر منڈائے، روئے چلائے اور کپڑے پھاڑے ۱؎۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1586]
اردو حاشہ: فوائدو مسائل:
(1) صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کے تقویٰ کا یہ کمال ہے۔ کہ انھیں سخت بیماری کی حالت میں بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا خیال رہتا تھا۔
(2) گھر میں اگر کوئی غلط کام ہو تو فوراً ٹوک دینا چاہیے۔
(3) جاہلیت میں اظہار غم کےلئے لوگ سر کے بال منڈوایا کرتے تھے۔ آجکل بعض لوگ جو داڑھی منڈوانے کے عادی ہوتے ہیں۔ غم کے موقع پر شیو کرنا بند کردیتے ہیں۔ اس میں ایک خرابی تو یہ ہے کہ یہ بھی ایک لحاظ سے اہل جاہلیت سے مشابہت ہے۔ دوسری خرابی یہ ہے کہ سنت رسول اللہ ﷺ یعنی ڈاڑھی رکھنے کا تعلق غم سے جوڑ دیا گیا ہے۔ جبکہ داڑھی صرف آپﷺ کی سنت ہی نہیں بلکہ تمام انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے۔ اس لئے اسے ان امور فطرت میں شمار کیا گیا ہے۔ جن کا تمام شریعتوں میں حکم دیا گیا ہے۔ دیکھئے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 293) اسی طرح اظہار غم کےلئے سیاہ لباس پہننا بھی کفار کی نقل ہے۔ جب کہ دین اسلام میں کفار سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1586