حدثنا عمار بن خالد الواسطي ، وسهل بن ابي سهل ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مجالد ، عن عامر ، عن جابر ، قال: مات راس المنافقين بالمدينة، واوصى ان يصلي عليه النبي صلى الله عليه وسلم، وان يكفنه في قميصه، فصلى عليه وكفنه في قميصه، وقام على قبره، فانزل الله ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84. حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: مَاتَ رَأْسُ الْمُنَافِقِينَ بِالْمَدِينَةِ، وَأَوْصَى أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْ يُكَفِّنَهُ فِي قَمِيصِهِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ وَكَفَّنَهُ فِي قَمِيصِهِ، وَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره»”منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2355) (منکر)» (ملاحظہ ہو: احکام الجنائز: 160، اس حدیث میں وصیت کا ذکر منکر ہے)
It was narrated that Jabir said:
“The leader of the hypocrites in Al- Madinah died, and left instructions that the Prophet (ﷺ) should offer the funeral prayer for him and shroud him in his shirt. He offered the funeral prayer for him and shrouded him in his shirt, and stood by his grave. Then Allah revealed the words: ‘And never pray (the funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave.” [9:84]
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: منكر بذكر الوصية
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مجالد: ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 433
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1524
´اہل قبلہ کی نماز جنازہ ادا کرنا۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ منافقین کا سردار (عبداللہ بن ابی) مدینہ میں مر گیا، اس نے وصیت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھیں، اور اس کو اپنی قمیص میں کفنائیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی، اور اسے اپنے کرتے میں کفنایا، اور اس کی قبر پہ کھڑے ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره»”منافقوں میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں، اور اس کی قبر پہ مت کھڑے ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1524]
اردو حاشہ: فائدہ: مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف اور معناً صحیح قراردیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین نے اس کی بابت لکھا ہے کہ اس روایت میں وصیت کا تذکرہ منکر ہے اس کے علاوہ باقی حدیث صحیح ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے تفصیل کےلئے دیکھئے: (سنن ابن ماجه للدکتور بشار عواد، حدیث: 1524، وأحکام الجنائز، ص: 160)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1524