زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جی میں کہا کہ میں آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ضرور دیکھوں گا، میں نے آپ کی چوکھٹ یا خیمہ پر ٹیک لگا لیا، آپ کھڑے ہوئے، آپ نے دو ہلکی رکعتیں پڑھیں، پھر اس کے بعد دو رکعتیں کافی لمبی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے کچھ ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر وتر ادا کی تو یہ سب تیرہ رکعتیں ہوئیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (765)، سنن ابی داود/الصلاة 316 (1366)، (تحفة الأشراف: 3753)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة اللیل 2 (13)، سنن الترمذی/الشمائل (269)، مسند احمد (5/192) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے تہجد کی بارہ رکعت نکلتی ہیں، اور ایک رکعت وتر کی، اور احتمال ہے کہ تہجد کی آٹھ ہی رکعت ہوں، اور پانچ وتر کی ہوں، لیکن دو، دو رکعت الگ الگ پڑھنے سے راوی کو گمان ہوا ہو کہ یہ بھی تہجد ہے، «واللہ اعلم» ۔
It was narrated that Zaid bin Khalid Al-Juhani said:
“I said, I must observe how the Messenger of Allah (ﷺ) prays tonight. So I lay down at his door. The Messenger of Allah (ﷺ) got up and prayed two brief Rak’ah, then two long ones, which were very, very long, then two Rak’ah which were shorter than the ones preceding them, then two Rak’ah which were shorter than the ones preceding them, then two Rak’ah which were shorter than the ones preceding them, then two Rak’ah, then Witr. That was thirteen Rak’ah.”
صلى ركعتين خفيفتين ثم صلى ركعتين طويلتين طويلتين طويلتين ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم أوتر فذلك ثلاث عشرة ركعة
صلى رسول الله ركعتين خفيفتين ثم صلى ركعتين طويلتين طويلتين طويلتين ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين دون اللتين قبلهما ثم صلى ركعتين دون اللتين قبلهما ثم أوتر فذلك ثلاث عشرة ركعة
صلى ركعتين خفيفتين ثم ركعتين طويلتين طويلتين طويلتين ثم ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم ركعتين وهما دون اللتين قبلهما ثم ركعتين ثم أوتر فتلك ثلاث عشرة ركعة
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 164
´رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں` «. . . 312- مالك عن عبد الله بن أبى بكر عن أبيه أن عبد الله بن قيس بن مخرمة أخبره عن زيد بن خالد الجهني أنه قال: لأرمقن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم الليلة. قال: فتوسدت عتبته أو فسطاطه، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين خفيفتين ثم صلى ركعتين طويلتين طويلتين طويلتين، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم أوتر، فذلك ثلاث عشرة ركعة. . . .» ”. . . سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں آج رات ضرور دیکھوں گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسی نماز پڑھتے ہیں؟ لہٰذا میں آپ کی چوکھٹ یا خیمے کے پاس لیٹ گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ہلکی رکعتیں پڑھیں، پھر دو لمبی لمبی رکعتیں پڑھیں، پھر ان کے بعد دو رکعتیں پڑھیں جو کہ پہلی دو رکعتیں سے کم تھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو کہ پہلی دو رکعتوں سے کم تھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں اور وہ پہلی دو رکعتوں سے کم تھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو پہلی دو رکعتوں سے کم تھیں، پھر وتر پڑھا تو یہ (کل) تیرہ رکعتیں تھیں . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 164]
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 765، من حديث ما لك به] تفقه: ➊ عشاء کی دوسنتوں کو ملا کر رات کی نفل نمازکل تیرہ رکعتیں ہیں جن میں سے گیارہ رکعتیں عوام میں تہجد کے نام سے مشہور ہیں۔ ہی رکعتیں رمضان میں تراویح کہلاتی ہیں۔ ➋ صحابۂ کرام دین سیکھنے کے لئے ہر وقت مستعد رہتے تھے۔ ➌ دین سیکھنے سکھانے کے لئے صحابہ کرام ہر وقت مستعد رہتے تھے۔ ➍ علم سیکھنے سکھانے کے دوران میں جو سختیاں آئیں، ان پر صبر کرنا چاہئے۔ ➎ نیز دیکھئے [الموطأ حديث: 36، 417، البخاري 2013، 1129، ومسلم 738]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 312
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1362
´تہجد میں کتنی رکعتیں پڑھے؟` زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے جی میں کہا کہ میں آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ضرور دیکھوں گا، میں نے آپ کی چوکھٹ یا خیمہ پر ٹیک لگا لیا، آپ کھڑے ہوئے، آپ نے دو ہلکی رکعتیں پڑھیں، پھر اس کے بعد دو رکعتیں کافی لمبی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے کچھ ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پچھلی دو رکعتوں سے ہلکی پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر وتر ادا کی تو یہ سب تیرہ رکعتیں ہوئیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1362]
اردو حاشہ: فائدہ: گزشتہ روایت میں فجر کی سنتوں سمیت تیرہ رکعتیں مذکور ہیں۔ جب کہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فجر کی سنتوں کے علاوہ بھی گیارہ کی بجائے تیرہ رکعتیں پڑھنا درست ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1362