عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنتا جس طرح ابن مسعود اور فلاں فلاں کو سنتا ہوں؟ تو انہوں نے کہا: سنو! جب سے میں اسلام لایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا نہیں ہوا، لیکن میں نے آپ سے ایک بات سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جو شخص میرے اوپر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے“۔
It was narrated from 'Amir bin 'Abdullah bin Zubair that his father said:
"I said to Zubair bin Awwam: 'Why do I not hear you narrating Ahadith from the Messenger of Allah (ﷺ) as I hear Ibn Mas'ud and so-and-so and so-and-so?' He said: 'I never left him from the time I became Muslim, but I heard him say a word: 'Whoever tells a lie about me deliberately, let him take his place in Hell."
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 107
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے والے کا گناہ` «. . . قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ: إِنِّي لَا أَسْمَعُكَ تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُحَدِّثُ فُلَانٌ وَفُلَانٌ . . .» ”. . . عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے اپنے باپ یعنی زبیر سے عرض کیا کہ میں نے کبھی آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہیں سنیں۔ جیسا کہ فلاں، فلاں بیان کرتے ہیں، کہا میں کبھی آپ سے الگ تھلگ نہیں رہا لیکن میں نے آپ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے گا وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے . . .“[صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 107]
تشریح: اسی لیے میں حدیث رسول بیان نہیں کرتا کہ مبادا کہیں غلط بیانی نہ ہو جائے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 107
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3651
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی سخت وعید کا بیان۔` عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے زبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کی طرح حدیثیں کیوں نہیں بیان کرتے؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طرح کی قربت و منزلت حاصل تھی لیکن میں نے آپ کو بیان فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3651]
فوائد ومسائل: فائدہ: کئی صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اسی اندیشے کے تحت بہت کم احادیث بیان کرتے تھے۔ کہ کہیں کوئی کمی بیشی نہ ہوجائے۔ اور رسول اللہﷺ پر جھوٹ باندھنے کے مرتکب ہو جایئں۔ اس کے ساتھ جنھوں نے اپنے حفظ اور یادداشت پراعتماد کیا انہوں نے نقل شریعت کا بہت بڑا فریضہ انجام دیا۔ اگر کہیں کوئی خطا ہوئی بھی ہے۔ تو اس کا ازالہ ہوگیا ہے۔ اور ان سے یہ خطا معاف ہے کہ عمدا ً نہیں ہوئی۔ اس میں قصہ گوواعظین کےلئے تنبیہ ہے۔ کہ جو زیب داستان کے طور پر ضعیف وموضوع روایات بیان کرنے سے گریز نہیں کرتے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3651