حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا جرير، عن سهيل بهذا الإسناد، قال: ثلاث اخوات او ثلاث بنات، او بنتان، او اختان. حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ أَوْ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ بِنْتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ.
سہل سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ تین بہنیں ہوں، یا تین بیٹیاں، یا دو بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3969) (ضعیف)» (سعید الأعشی کے سبب یہ روایت بھی ضعیف ہے)
The tradition mentioned above has also been transmitted by Suhail through a different chain of narrators to the same effect. This version has: “three sisters, or three daughter, or two daughter, or two sisters”.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5129
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن انظر الحديث السابق (5147)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5148
´یتیم کی کفالت کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔` سہل سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ تین بہنیں ہوں، یا تین بیٹیاں، یا دو بہنیں ہوں یا دو بیٹیاں۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5148]
فوائد ومسائل: یتیموں کے علاوہ بیٹیوں اور بہنوں کی پرورش بھی بڑی فضیلت اور عزیمت کا عمل ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5148