حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن عبيد، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن عشت إن شاء الله انهى امتي ان يسموا نافعا، وافلح، وبركة" , قال الاعمش: ولا ادري ذكر نافعا ام لا، فإن الرجل يقول: إذا جاء اثم بركة؟ , فيقولون: لا , قال ابو داود: روى ابو الزبير، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه لم يذكر بركة. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْهَى أُمَّتِي أَنْ يُسَمُّوا نَافِعًا، وَأَفْلَحَ، وَبَرَكَةَ" , قَالَ الْأَعْمَشُ: وَلَا أَدْرِي ذَكَرَ نَافِعًا أَمْ لَا، فَإِنَّ الرَّجُلَ يَقُولُ: إِذَا جَاءَ أَثَمَّ بَرَكَةُ؟ , فَيَقُولُونَ: لَا , قَالَ أبو داود: رَوَى أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ بَرَكَةَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں ”برکت“ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2330)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/388) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If I survive (God willing), I shall forbid my people to give the names Nafi (beneficial), Aflah (successful) and Barakah (blessing). Al-Amash said: I do not know whether he mentioned Nafi or not. When a man comes and asks: Is there Barakah (blessing)? The people say: No. Abu Dawud said: A similar tradition has been transmitted by Abu al-Zubair on the authority of Jabir from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators. This version has no mention of Barakah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4942
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح الأعمش صرح بالسماع عند البخاري في الأدب المفرد (833) ورواه مسلم (2138)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4960
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں ”برکت“ کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4960]
فوائد ومسائل: مذکورہ بالا ناموں سے بالخصوس پرہیز کرنا چاہیے۔ اور صحیح مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ بعد میں اس سے خاموش ہو رہے۔ (صحیح مسلم، الأدب، باب کراھة التسمية بالأسماء و بنافع نحوه، حديث: 2138)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4960