مسروق کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ملا تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: مسروق بن اجدع، تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اجدع تو شیطان ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأدب 31 (3731)، (تحفة الأشراف: 10641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/31) (ضعیف)»
Narrated Umar ibn al-Khattab: Masruq said: I met Umar ibn al-Khattab (Allah be pleased with him) who said: Who are you? I replied: Masruq ibn al-Ajda'. Umar then said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: al-Ajda' (mutilated) is a devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4939
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (3731) مجالد ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 173
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3731
´ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔` مسروق کہتے ہیں کہ میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں مسروق بن اجدع ہوں، (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”اجدع ایک شیطان ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3731]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (أجدع) کے لفظی معنی ”نکٹا“ ہیں۔ اور ناک کٹنا اردو کی طرح عربی میں بھی بے عزتی کے مفہوم میں بولا جاتا ہے جب کے دوسرے اعضائے سے محرومی (مثلاً: اعرج، لنگڑا) میں یہ قباحت نہیں، اس لیے ایسے نام سے اجتناب ہی بہتر ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3731