حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا ابو إسحاق، اظنه عن ابن جرير، عن جرير، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ما من رجل يكون في قوم يعمل فيهم بالمعاصي يقدرون على ان يغيروا عليه فلا يغيروا إلا اصابهم الله بعذاب من قبل ان يموتوا". حَدَّثَنَا مُسَّدَدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، أَظُنُّهُ عَنْ ابْنِ جَرِيرٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلَا يُغَيِّرُوا إِلَّا أَصَابَهُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو آدمی کسی ایسی قوم میں ہو جس میں گناہ کے کام کئے جاتے ہوں اور وہ اسے روکنے پر قدرت رکھتا ہو اور نہ روکے تو اللہ اسے مرنے سے پہلے ضرور کسی نہ کسی عذاب میں مبتلا کر دیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3242)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الفتن 20 (4009) (حسن)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: If any man is among a people in whose midst he does acts of disobedience, and, though they are able to make him change (his acts), they do not change, Allah will smite them with punishment before they die.
USC-MSA web (English) Reference: Book 38 , Number 4325
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (4009) عبيد اللّٰه بن جرير مجهول الحال (وإليه أشار في التقريب: 4280) ولم يوثقه غير ابن حبان وللحديث شواھد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 154
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4009
´امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔` جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس قوم میں گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے، اور ان میں ایسے زور آور لوگ ہوں جو انہیں روک سکتے ہوں لیکن وہ نہ روکیں، تو اللہ تعالیٰ سب کو اپنے عذاب میں گرفتار کر لیتا ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4009]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) جس کو اللہ تعالی دنیاوی طور پر دولت عزت اور قوت دے اس کی ذمہ داری ہے کہ نیکی کے فروغ اور گناہ کے سد باب کے لیے کوشش کرے۔
(2) ہر شخص کو اپنی طاقت کے مطابق برائی روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
(3) دنیا میں اللہ کا عذاب آتا ہے تو نیک بھی اس کی زد میں آجاتے ہیں لیکن یہ عذاب اس وقت آتا ہے جب معاشرے میں گناہ کی کثرت ہوجائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4009