حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، اخبرنا حميد، عن انس بن مالك، قال:" كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى انصاف اذنيه". حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال آپ کے آدھے کانوں تک رہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الفضائل 26 (2338)، سنن الترمذی/ الشمائل (24)، سنن النسائی/ الزینة من المجتبی 5 (5236)، (تحفة الأشراف: 567)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/142، 249) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3634
´کان کی لو سے بال نیچے رکھنے اور چوٹیاں رکھنے کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال دونوں کانوں اور مونڈھوں کے درمیان سیدھے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3634]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) سیدھے کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ گھنگریالے نہیں تھے بلکہ ہلکے سے خم دار تھے۔
(2) جب بال کٹوا لیے جاتے تو کانوں کی لو تک ہوتے تھے جب بڑھ جاتے تو بعض اوقات کندھوں تک پہنچ جاتے تھے۔
(3) حج اور عمرے کے موقع پر رسول اللہ ﷺسر کے سارے بال اتروا دیتے تھے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3634