سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں ایک گھر میں تشریف لائے تو وہاں ایک مشک لٹک رہی تھی آپ نے پانی مانگا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ مردار کے کھال کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دباغت سے پاک ہو گئی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الفرع والعتیرة 3 (4248)، (تحفة الأشراف: 4560)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/476، 5/6، 7) (صحیح)»
Narrated Salamah ibn al-Muhabbaq: On the expedition of Tabuk the Messenger of Allah ﷺ came to a household and, seeing a bucket hanging, asked for water. They said: Messenger of Allah, the animal died a natural death. He replied; Its tanning is its purification.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4113
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (4248) الحسن البصري مدلس وعنعن والحديث السابق (الأصل: 4123) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 146
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 17
´دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: دباغ جلود الميتة طهورها . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مردہ جانوروں کے چمڑوں کو رنگنا ہی ان کی طہارت و پاکیزگی ہے . . .“[بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 17]
لغوی تشریح: «سَلَمَه» سین، لام اور میم تینوں کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ «اَلْمُحَبِّق»”میم“ کے ضمہ، ”حا“ کے فتحہ، ”با“ کی تشدید اور کسرہ کے ساتھ ہے، البتہ محدثین ”با“ پر فتحہ کے قائل ہیں اور یہی زیادہ مشہور ہے۔ راویٔ حدیث: ابوسنان ان کی کنیت ہے۔ بصری صحابہ میں ان کو شمار کیا جاتا ہے۔ ہذیل بن مدرکہ بن الیاس کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے ہذلی کہلاتے ہیں۔ وہ حنین میں تھے جب انہیں ان کے بیٹے سنان کی پیدائش کی خوشخبری دی گئی تو انہوں نے فرمایا: ”جو تیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں چلاتا تھا اس کی خوشی مجھے میرے بیٹے کی بشارت سے زیادہ ہے۔“ ان سے حسن بصری وغیرہ نے حدیثیں روایت کی ہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 17