انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو“۔ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 939) (ضعیف)» (اس کے راوی شریک حافظہ کے کمزور ہیں، صحیح روایت شعبی عن عمران موقوفا بلفظ «لارقیة إلا من عین أوحمة» (دیکھئے نمبر 3884)، اور مسلم (السلام 21) کی روایت جو انس رضی اللہ عنہ سے ہے اس کے الفاظ ہیں «رخص النبي ﷺ في الرقیة من الحمة و العین والنملة» )
Anas reported the Prophet ﷺ as saying: No spell is to be used except for the evil eye, or sting of poisonous insects, or bleeding. The narrator al-‘Abhas did mention the words “evil eye”. The is the version of Sulaiman bin Dawud.
USC-MSA web (English) Reference: Book 28 , Number 3880
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف شريك عنعن وللحديث شاهد ضعيف عند ابن أبي شيبة (393/7) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 139
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3516
´جائز دم (جھاڑ پھونک) کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زہریلے ڈنک، نظر بد اور نملہ ۱؎ پر جھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3516]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: نملہ ایک بیماری ہے۔ جس میں پہلو یا پسلیوں پر دانے نکل آتے ہیں۔ بیماری بڑھ جانے پر زخم بن جاتے ہیں۔ دم کرنے سے اس بیماری سے آرام آجاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3516
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3889
´جھاڑ پھونک کا بیان۔` انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھاڑ پھونک صرف نظر بد کے لیے یا زہریلے جانوروں کے کاٹنے کے لیے یا ایسے خون کے لیے ہے جو تھمتا نہ ہو۔“ عباس نے نظر بد کا ذکر نہیں کیا ہے یہ سلیمان بن داود کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3889]
فوائد ومسائل: بہتے خون سے دم کا مفہوم یہ ہے کہ جاری خون رُک جاتا ہے۔ امام سندھی ؒ فرماتے ہیں: اس عبارت میں گویا سوال کا جواب ہےکہ دم کے بعد کیا ہو گا تو اس کا جواب یوں دیا کہ بہتا خون رُک جائے گا۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3889