سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم زمین کو کرایہ پر کھیتی کی نالیوں اور سہولت سے پانی پہنچنے والی جگہوں کی پیداوار کے بدلے دیا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا اور سونے چاندی (سکوں) کے بدلے میں دینے کا حکم دیا۔
Narrated Saad: We used to lease land for what grew by the streamlets and for what was watered from them. The Messenger of Allah ﷺ forbade us to do that, and commanded us to lease if for gold or silver.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3385
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (3925) محمد بن عبد الرحمٰن بن أبي لبيبة ضعفه الجمھور و قال الحافظ ابن حجر: ضعيف كثير الإرسال (تق: 4080) وحديث رافع بن خديج (الأصل: 3395) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 122
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3391
´مزارعت یعنی بٹائی پر زمین دینے کا بیان۔` سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم زمین کو کرایہ پر کھیتی کی نالیوں اور سہولت سے پانی پہنچنے والی جگہوں کی پیداوار کے بدلے دیا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا اور سونے چاندی (سکوں) کے بدلے میں دینے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3391]
فوائد ومسائل: یہ روایت سند ا ضعیف ہے۔ تاہم ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں کی پیداوار پر مختلف طریقوں سے حق رکھنا تنازع کا سبب بنتا ہے۔ اس میں دونوں کے حقوق صحیح طور پرمتعین بھی نہیں ہو پاتے۔ اس لئے سارا حساب کتاب ایک ہی دفعہ کرکے متعین نقدی کے عوض کرایہ پر زمین دے دینے کی صورت میں اختیارکرنے کی تلقین کی گئی۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3391