سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
82. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا نَزَلَ الْمَنْزِلَ
82. باب: جب آدمی منزل پر پڑاؤ ڈالے تو کیا دعا پڑھے؟
Chapter: What A Man Says When Dismounting At Camp.
حدیث نمبر: 2603
Save to word اعراب English
حدثنا عمرو بن عثمان، حدثنا بقية، حدثني صفوان، حدثني شريح بن عبيد، عن الزبير بن الوليد، عن عبد الله بن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر فاقبل الليل قال:" يا ارض ربي وربك الله اعوذ بالله من شرك وشر ما فيك وشر ما خلق فيك ومن شر ما يدب عليك، واعوذ بالله من اسد واسود ومن الحية والعقرب ومن ساكن البلد ومن والد وما ولد".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ، حَدَّثَنِي شُرَيْحُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ فَأَقْبَلَ اللَّيْلُ قَالَ:" يَا أَرْضُ رَبِّي وَرَبُّكِ اللَّهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكِ وَشَرِّ مَا فِيكِ وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَدِبُّ عَلَيْكِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ أَسَدٍ وَأَسْوَدَ وَمِنَ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ وَمِنْ سَاكِنِ الْبَلَدِ وَمِنْ وَالِدٍ وَمَا وَلَدَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے اور رات ہو جاتی تو فرماتے: «يا أرض ربي وربك الله أعوذ بالله من شرك وشر ما فيك وشر ما خلق فيك ومن شر ما يدب عليك وأعوذ بالله من أسد وأسود ومن الحية والعقرب ومن ساكن البلد ومن والد وما ولد» اے زمین! میرا اور تیرا رب اللہ ہے، میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں تیرے شر سے اور اس چیز کے شر سے جو تجھ میں ہے اور اس چیز کے شر سے جو تجھ میں پیدا کی گئی ہے اور اس چیز کے شر سے جو تجھ پر چلتی ہے اور اللہ کی پناہ چاہتا ہوں شیر اور کالے ناگ سے اور سانپ اور بچھو سے اور زمین پر رہنے والے (انسانوں اور جنوں) کے شر سے اور جننے والے کے شر اور جس چیز کو جسے اس نے جنا ہے اس کے شر سے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6720)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/132، 3/124) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی زبیر بن ولید لین الحدیث ہیں)

Narrated Abdullah ibn Amr: When the Messenger of Allah ﷺ was travelling and night came on, he said: O earth, my Lord and your Lord is Allah; I seek refuge in Allah from your evil, the evil of what you contain, the evil of what has been created in you, and the evil of what creeps upon you; I seek refuge in Allah from lions, from large black snakes, from other snakes, from scorpions, from the evil of jinn which inhabit a settlement, and from a parent and his offspring.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2597


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2439)
صححه ابن خزيمة (2572 وسنده حسن) الزبير بن الوليد صدوق حسن الحديث وثقه ابن خزيمة والحاكم وغيرھما
   سنن أبي داود2603عبد الله بن عمرربي وربك الله أعوذ بالله من شرك

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2603 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2603  
فوائد ومسائل:
اس علاقے کے رہنے والوں سے مراد جن ہیں۔
اور کہا جاتا ہے کہ جننے والے سے مراد شیطان اور اس کی اولاد ہے۔
مگر الفاظ اپنے عموم سے ہر جننے والے اورجنے گئے کو شامل ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2603   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.