عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سحری کھانے کے لیے بلایا اور یوں کہا: ”بابرکت «غداء» پر آؤ“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 13 (2165)،(تحفة الأشراف: 9883)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/126، 127) (حسن لغیرہ)» (ابو رہم مجہول ہیں، حدیث کے شواہد سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحيحة للألباني: 3408، وتراجع الألباني: 192)
Narrated Al-Irbad ibn Sariyyah: The Messenger of Allah ﷺ invited me to a meal shortly before dawn in Ramadan saying: Come to the blessed morning meal.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2337
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1997) أخرجه النسائي (2165 وسنده حسن) الحارث بن زياد حسن الحديث وللحديث شواھد عند ابن حبان (الموارد: 881) وغيره
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2344
´سحری کے کھانے کو «غداء»(دوپہر کا کھانا) کہنے کا بیان۔` عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سحری کھانے کے لیے بلایا اور یوں کہا: ”بابرکت «غداء» پر آؤ۔“[سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2344]
فوائد ومسائل: کھانا انسانی فطرت کا ایک لازمہ ہے، مگر شریعت کی اتباع میں سحری کا کھانا مبارک کھانا ہوتا ہے۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناطق وحی ہیں، اپنی مرضی سے کچھ نہیں کہتے، اس لیے اگر کسی کی طبیعت میں سحری کے لیے چاہت نہ بھی ہو تو ایک دو لقمے یا کجھور یا کسی مشروب کے چند گھونٹ ضرور لے لینے چاہئیں تاکہ اس برکت سے حصہ مل جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2344