علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(مزدلفہ میں) جب آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو آپ قزح میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”یہ قزح ہے اور یہ موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے، اور مزدلفہ پورا موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے، میں نے یہاں نحر کیا ہے اور منیٰ پورا نحر کرنے کی جگہ ہے لہٰذا تم اپنے اپنے ٹھکانوں میں نحر کر لو“۔
Narrated Ali ibn Abu Talib: When the morning came, the Prophet ﷺ stood at the mountain Quzah and said: This is Quzah, and this is a place of stationing, and the whole of al-Muzdalifah is a place of stationing. I sacrificed the animals here, and the whole of Mina is a place of sacrifice. So sacrifice in your dwellings.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1930
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (885) ابن ماجه (3010) سفيان الثوري عنعن وانظر الحديث السابق: 1922 انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
عليكم السكينة أتى جمعا فصلى بهم الصلاتين جميعا لما أصبح أتى قزح فوقف عليه وقال هذا قزح وهو الموقف جمع كلها موقف أفاض حتى انتهى إلى وادي محسر فقرع ناقته فخبت حتى جاوز الوادي وقف وأردف الفضل أتى الجمرة فرماها أتى المنحر
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 885
´پورا عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے۔` علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں قیام کیا اور فرمایا: ”یہ عرفہ ہے، یہی وقوف (ٹھہرنے) کی جگہ ہے، عرفہ (عرفات) کا پورا ٹھہرنے کی جگہ ہے، پھر آپ جس وقت سورج ڈوب گیا تو وہاں سے لوٹے۔ اسامہ بن زید کو پیچھے بٹھایا، اور آپ اپنی عام رفتار سے چلتے ہوئے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، اور لوگ دائیں بائیں اپنے اونٹوں کو مار رہے تھے، آپ ان کی طرف متوجہ ہو کر کہتے جاتے تھے: ”لوگو! سکون و وقار کو لازم پکڑو“، پھر آپ مزدلفہ آئے اور لوگوں کو دونوں نمازیں (مغرب اور عشاء قصر کر کے) ایک ساتھ پڑھائیں، جب صبح ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 885]
اردو حاشہ: 1؎: مزدلفہ میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔
2؎: منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان ایک وادی ہے جس میں اصحاب فیل پر عذاب آیا تھا۔
3؎: یعنی: مجھے اندیشہ ہوا کہ فضل جب نوجوان لڑکی کی طرف سے ملتفت تھے، شیطان ان کو بہکا نہ دے۔
4؎: حاجی کو دسویں ذوالحجہ میں چار کام کرنے پڑتے ہیں۔ 1-جمرہ عقبیٰ کی رمی۔ 2- نحر ہدی (جانور ذبح کرنا) 3- حلق یا قصر۔ 4- طواف افاضہ۔
ان چاروں میں ترتیب افضل ہے، اور اگر کسی وجہ سے ترتیب قائم نہ رہ سکے تو اس سے دم لازم نہیں ہو گا اور نہ ہی حج میں کوئی حرج واقع ہو گا جب کہ بعض نے کہا کہ حرج تو کچھ نہیں ہو گا لیکن دم لازم آئے گا۔ مگر اُن کے پاس نص صریح میں سے کوئی دلیل نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 885