عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ علیا (بلند گھاٹی) سے داخل ہوتے، (یحییٰ کی روایت میں اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ثنیہ بطحاء کی جانب سے مقام کداء سے داخل ہوتے) اور ثنیہ سفلی (نشیبی گھاٹی) سے نکلتے۔ برمکی کی روایت میں اتنا زائد ہے یہ مکہ کی دو گھاٹیاں ہیں اور مسدد کی حدیث زیادہ کامل ہے۔
Ibn Umar said The Prophet ﷺ used to enter Makkah from the upper hillock. The version of Yahya goes: The Prophet ﷺ used to enter Makkah from Kuda’ from the hillock of Batha’. He would come out from the lower hillock. Al Barmaki added “that is the two hillocks of Makkah”. The version of Musaddad is more complete.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1861
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1575) صحيح مسلم (1257)
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2940
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں «ثنية العليا»”بلند گھاٹی“ سے داخل ہوتے، اور جب نکلتے تو «ثنية السفلى»”نشیبی گھاٹی“ سے نکلتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2940]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ثنيه پہاڑوں کے درمیان گھاٹی یا راستے کو کہتے ہیں۔
(2) ثنيه عليا (اوپر والی گھاٹی) سے مراد وہ بلند گھاٹی ہے جو مکہ کی شمالی سمت جنت المعلی کی طرف ہے۔ اس کا نام كداء اورحجون ہے۔
(3) ثنيه سفلى (نیچےوالی گھاٹی) سے مراد وہ پہاڑی راستہ ہے جو جبل قعیقعان کی طرف ہے۔ اسے كدی بھی کہتے ہیں۔ (فتح الباري، الحج، باب: 41) یہ باب بنی شیبہ کی طرف ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2940
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1867
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شجرہ (جو ذی الحلیفہ میں تھا) کے راستے سے (مدینہ سے) نکلتے تھے اور معرس (مدینہ سے چھ میل پر ایک موضع ہے) کے راستہ سے (مدینہ میں) داخل ہوتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1867]
1867. اردو حاشیہ: اس حدیث کی باب سے مطابقت یوں ہے۔کہ امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث اوراوپر والی حدیث کو عبدا للہ بن نمیر سے اسی سند سے بیان کرتے ہوئے ایک ہی روایت بنایا ہے۔جبکہ امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ یا انکے شیخ عثمان نے اس کو قطع کرکے دوروایتیں بنا دیا ہے۔(بذل المجہود]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1867