یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 170 (1317)، (تحفة الأشراف: 5206) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Busr: Yazid ibn Khumayr ar-Rahbi said: Abdullah ibn Busr, the Companion of the Messenger of Allah ﷺ came out along with the people on the day of the breaking of the fast or on the day of sacrifice (to offer the prayer). He disliked the delay of the imam, and said: We would finish (our Eid prayer) at this moment, that is, at the time of forenoon.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1131
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1135
´عید کے لیے نکلنے کے وقت کا بیان۔` یزید بن خمیر رحبی سے روایت ہے کہ صحابی رسول عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1135]
1135۔ اردو حاشیہ: نماز عید کے لئے بہت زیادہ تاخیر کرنا اچھا نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1135