● صحيح البخاري | 6292 | أنس بن مالك | أقيمت الصلاة ورجل يناجي رسول الله فما زال يناجيه حتى نام أصحابه ثم قام فصلى |
● صحيح البخاري | 642 | أنس بن مالك | أقيمت الصلاة والنبي يناجي رجلا في جانب المسجد فما قام إلى الصلاة حتى نام القوم |
● صحيح البخاري | 643 | أنس بن مالك | أقيمت الصلاة فعرض للنبي رجل فحبسه بعد ما أقيمت الصلاة |
● صحيح مسلم | 836 | أنس بن مالك | أقيمت صلاة العشاء فقال رجل لي حاجة فقام النبي يناجيه حتى نام القوم ثم صلوا |
● صحيح مسلم | 833 | أنس بن مالك | أقيمت الصلاة ورسول الله نجي لرجل فما قام إلى الصلاة حتى نام القوم |
● صحيح مسلم | 834 | أنس بن مالك | أقيمت الصلاة والنبي يناجي رجلا فلم يزل يناجيه حتى نام أصحابه ثم جاء فصلى بهم |
● سنن أبي داود | 201 | أنس بن مالك | أقيمت صلاة العشاء فقام رجل قال إن لي حاجة فقام يناجيه حتى نعس القوم ثم صلى بهم ولم يذكر وضوءا |
● سنن أبي داود | 542 | أنس بن مالك | أقيمت الصلاة فعرض لرسول الله رجل فحبسه بعد ما أقيمت الصلاة |
● سنن أبي داود | 544 | أنس بن مالك | أقيمت الصلاة ورسول الله نجي في جانب المسجد فما قام إلى الصلاة حتى نام القوم |
● سنن النسائى الصغرى | 792 | أنس بن مالك | ما قام إلى الصلاة حتى نام القوم |
● جامع الترمذي | 518 | أنس بن مالك | بعد ما تقام الصلاة يكلمه الرجل يقوم بينه وبين القبلة، فما يزال يكلمه، فلقد رايت بعضنا ينعس من طول قيام النبي صلى الله عليه وسلم له |
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 201
´اقامت اور تکبیر تحریمہ میں کچھ فاصلہ ہو جائے تو`
«. . . أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: أُقِيمَتْ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي حَاجَةً، فَقَامَ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَعَسَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ، ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ وَلَمْ يَذْكُرْ وُضُوءًا . . .»
”. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں عشاء کی نماز کی اقامت کہی گئی، اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے ایک ضرورت ہے، اور کھڑے ہو کر آپ سے سرگوشی کرنے لگا یہاں تک کہ لوگوں کو یا بعض لوگوں کو نیند آ گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی۔ ثابت بنانی نے وضو کا ذکر نہیں کیا . . .“ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 201]
فوائد و مسائل:
اقامت اور تکبیر تحریمہ میں کچھ فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے، دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت ہے، نہ امام پر یہ واجب ہےکہ تکبیر کے فوراً بعد «الله اكبر» کہہ کر نماز شروع کر دے جیسا کہ بعض حضرات کا موقف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 201
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 544
´اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز (عشاء) کی تکبیر کہی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں ایک شخص سے باتیں کر رہے تھے، تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ سونے لگے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 544]
544۔ اردو حاشیہ:
اس قدر طویل انتظار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے، تاہم اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تکبیر کے بعد امام کسی سے ضروری بات میں مشغول ہو جائے تو ادب و احترام کا تقاضا ہے کہ امام کا انتظار کیا جائے اور اس پر امام کو مطعون نہ کیا جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 544
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 542
´اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔`
حمید کہتے ہیں میں نے ثابت بنانی سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو نماز کی تکبیر ہو جانے کے بعد بات کرتا ہو، تو انہوں نے مجھ سے انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے حدیث بیان کی کہ نماز کی تکبیر کہہ دی گئی تھی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا اور اس نے آپ کو تکبیر ہو جانے کے بعد (باتوں کے ذریعے) روکے رکھا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 542]
542۔ اردو حاشیہ:
➊ اقامت اور تکبیر تحریمہ میں فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں اور مناسب بات کر لینا بھی جائز ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی متواضع انسان تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم ا جمعین کی ازحد دل جوئی فرمایا کرتے تھے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 542
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 792
´اقامت کے بعد امام کو کوئی ضرورت پیش آ جائے جس سے وہ نماز مؤخر کر دے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی جا چکی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص سے راز داری کی باتیں کر رہے تھے، تو آپ نماز کے لیے کھڑے نہیں ہوئے یہاں تک کہ لوگ سونے لگے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 792]
792 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس آدمی سے بات چیت کسی ضروری مسئلے میں ہو گی لہٰذا کوئی ضرورت پڑ جائے تو اقامت اور تکبیر تحریمہ میں فاصلہ ہو سکتا ہے بلکہ صفوں کی تصحیح و ترصیص کے لیے امام اقامت کے بعد ہدایات دے سکتا ہے۔ صفوں کی درستی کے بعد تکبیر تحریمہ کہی جائے۔
➋ لوگ سو گئے۔ یعنی اونگھنے لگے۔ ارکان نماز کی حالتوں می سے کسی حالت میں اونگھنا اس وقت تک وضو کے لیے مضر نہیں جب تک شعور اور فہم و ادراک زائل نہ ہو یعنی گہری نیند نہ سوئے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 792