سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ (وقت کی) نماز فرض کی ہیں اور میری طرف سے یہ وعدہ ہے کہ جو ان کے وقتوں پر ان کی محافظت کرتے ہوئے میرے پاس آئے گا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے ان کی محافظت نہیں کی، میرا اس سے کوئی وعدہ نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 194 (1403)، (تحفة الأشراف: 12082) (صحیح)»
Narrated Abu Qatadah ibn Ribiyy: Allah, the Exalted said: I made five times' prayers obligatory on your people, and I took a guarantee that if anyone observes them regularly at their times, I shall admit him to Paradise; if anyone does not offer them regularly, there is no such guarantee of Mine for him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 430
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1403) ضبارة: مجھول (تقريب: 2962) وللحديث شواهد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 28 قال ابو سعيد بن الاعرابي:حدثنامحمد بن عبد الملك بن يزيد الرواس۔يكني۔قال: حدثنا ابوداؤد:
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 430
´اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔` سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ (وقت کی) نماز فرض کی ہیں اور میری طرف سے یہ وعدہ ہے کہ جو ان کے وقتوں پر ان کی محافظت کرتے ہوئے میرے پاس آئے گا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے ان کی محافظت نہیں کی، میرا اس سے کوئی وعدہ نہیں۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 430]
430۔ اردو حاشیہ: ➊ ایسی احادیث جن میں ایسے الفاظ آتے ہیں کہ ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے“ ان کو ”حدیث قدسی“ کہتے ہیں۔ قرآن مجید اور حدیث قدسی میں فرق یہ کہ قرآن مجید وحی متلو ہے اور دوسرے غیر متلو۔ یعنی قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے اور حدیث یا دیگر احادیث کی تلاوت نہیں ہوتی۔ قرآن مجید کلام معجز ہے اور احادیث اس پائے کی نہیں ہیں۔ قرآن مجید متواتر ہے اور احادیث سب اس درجہ کی نہیں ہیں۔ دیگر فرق اور مباحث ”علوم القرآن“ کی کتب میں ملاحظہ ہوں۔ ➋ نمازوں کے اوقات کے محافظت کے ساتھ ساتھ دیگر آداب (طہارت، خشوع اور اعتدال وغیرہ ضروری ہیں۔ ➌ اللہ عزوجل پر کوئی واجب کرنے والا نہیں ہے۔ اس نے محض اپنے فضل و کرم سے بندوں کے لیے اس قسم کے وعدے اپنے اوپر لازم فرمائے ہیں اور وہ اپنے وعدوں کے خلاف نہیں کرتا «إِنَّ اللهَ لَا يُخلفُ المِيعادَ»[آل عمران: 9]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 430