۔ عبد العزیز نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (بیماری کے ایام میں) تین دن ہماری طرف تشریف نہ لائے، (انہی دنوں میں سے) ایک دن نماز کھڑی کی گئی اور ابو بکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کمرے کے) پردے کی طرف بڑھے اور اسے اٹھا دیا، جب ہمارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور کھلا تو ہم نے کبھی ایسا منظر نہ دیکھا تھا جو ہمارے لیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کے نظارے سے، جو ہمارے سامنے تھا، زیادہ حسین اور پسندیدہ ہو۔ وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ہاتھ سے اشارہ کیا کہ وہ آگے بڑھیں اور آپ نے پردہ گرا دیا، پھر آپ وفات تک ایسا نہ کر سکے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (بیماری کے ایام میں) تین دن ہمارے پاس تشریف نہیں لائے (ان ہی دنوں میں) ایک دن نماز کھڑی کی گئی، ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ آگے بڑھنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجرہ مبارک کا) پردہ اٹھایا، جب ہمارے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ انور ظاہر ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے روئے (چہرے) مبارک سے زیادہ حسین و پسندیدہ منظر ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ کو ہاتھ کے اشارہ سے آگے بڑھنے کے لیے فرمایا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ گرا دیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھ سکے۔