فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 256
´جنبی جب کھانے کا ارادہ کرے تو اس کے وضو کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اور عمرو کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) جب کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے اور جنبی ہوتے تو وضو کرتے، اور عمرو نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے۔“ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 256]
256۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ وضو ضروری نہیں، مستحب ہے کیونکہ ایک روایت میں «لا یمس ماء» ”پانی نہ چھوتے تھے۔“ [مسند أحمد: 43/6]
کے الفاظ بھی ہیں۔ اگرچہ یہ وضو جنبی کو پاک تو نہیں کرے گا مگر صفائی جس قدر بھی ہو سکے، اچھی بات ہے۔
➋ امام نسائی رحمہ اللہ اس حدیث کی سند میں موجود اختلاف کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں کہ جب اس حدیث کو حمید بیان کرتا ہے تو «کان النبي صلی اللہ علیه وسلم» کہتا ہے جبکہ عمرو نے اپنی سند میں «کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیه وسلم» کہا ہے۔ یہ ہے محدثین رحہم اللہ کا نقل سند میں حزم و احتیاط۔ رہا الفاظ حدیث کا ضبط و اتقان تو اس میں وہ اپنی مثال آپ تھے۔ رحمھم اللہ رحمة واسعة۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 256
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 257
´جنبی جب کھانے کا ارادہ کرے تو اس کے صرف دونوں ہاتھ دھونے پر اکتفا کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت میں سونے کا ارادہ کرتے تو وضو کرتے، اور جب کھانے کا ارادہ کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھو لیتے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 257]
257۔ اردو حاشیہ:
➊ کھانے پینے کے وقت ہاتھ دھونا کم از کم ایسا عمل ہے جو جنبی کو کرنا چاہیے۔
➋ حالتِ جنابت میں ہاتھ دھوئے بغیر کھانا پینا تو قطعاً فطرت سلیمہ کے خلاف ہے اور شریعت فطرت ہی کا دوسرا نام ہے، تاہم عام حالات میں کھانے پینے کے وقت ہاتھ دھونے ضروری نہیں ہیں جبکہ وہ صاف ہوں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 257