فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 303
´دودھ پینے والے بچے کے پیشاب کا حکم۔`
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ اپنے ایک چھوٹے بیٹے کو جو ابھی کھانا نہیں کھاتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا، تو اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا، اور اس سے کپڑے پر چھینٹا مار، اور اسے دھویا نہیں۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 303]
303۔ اردو حاشیہ:
➊ چھوٹا بچہ جس نے ابھی کھانا شروع نہ کیا ہو، اس کے پیشاب کی صفائی میں رعایت دی گئی ہے کہ اس پر پانی چھڑک دیا جائے۔ باقاعدہ نچوڑ کر دھونا ضروری نہیں، مگر یہ رعایت صرف لڑکے کے لیے ہے، لڑکی کے لیے نہیں، مگر بعض فقہاء نے اس تفریق کو تسلیم نہیں کیا۔ وہ دونوں صورتوں میں دھونے ہی کے قائل ہیں لیکن صحیح حدیث کو رائے سے رد کر دینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ شریعت نے اس کے علاوہ اور کئی جگہوں پر اس قسم کا فرق روا رکھا ہے، مثلاً: جو شخص اونٹ کا گو شت کھائے، وہ نماز کے لیے وضو کرے گا اور دوسرے حلال جانوروں کا گو شت کھانے سے نماز کے لیے وضو کا حکم نہیں ہے اگر وہ پہلے سے باوضو ہے۔ دیکھیے: [صحيح مسلم، الحيض، حديث: 360]
اگر لڑکے اور لڑکی میں فرق کر دیا تو اسے خو ش دلی سے قبول کرنا چاہیے۔ کسی بھی شرعی حکم کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا اہل ایمان کا شیوہ ہے۔ اسے اپنی رائے یا قیاس، اپنی پسند یا ناپسند کی سان پر نہیں چڑھانا چاہیے ورنہ شریعت کا حکم تو باقی رہے گا اور سان ٹوٹ جائے گی۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے لڑکی اور لڑکے کے درمیان فرق کی یہ توجیہ کی ہے کہ بچے کو لوگ زیادہ اٹھاتے ہیں۔ ظاہر ہے اس کے پیشاب میں زیادہ لوگ مبتلا ہوں گے اور جو چیز جتنی عام ہو، اتنی اس میں تخفیف کی جانی چاہیے، بخلاف بچی کے کہ اسے کم ہی اٹھاتے ہیں، خصوصاًً جب وہ اتنی چھوٹی ہو۔
➋ «فَنَضَحَهُ» ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (پیشاب) پر پانی چھڑکا۔“ یہاں «نضح» سے مراد پانی چھڑکنا اور چھینٹے مارنا ہے، پانی بہانا یا دھونا مراد نہیں ہے جیسا کہ «وَلَمْ يَغْسِلْهُ» ”اور اسے دھویا نہیں“ سے اس کی تائید ہوتی ہے کیونکہ صحیح احادیث میں اس بات کی صراحت موجود ہے: ”لڑکی کا پیشاب دھویا جائے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جائیں، جب تک ان کی خوراک صرف دودھ ہو۔“ ہاں! جب لڑکا دودھ کے ساتھ ساتھ کوئی اور خوراک، مثلاًً: دلیہ، روٹی یا دہی اور چاول وغیرہ کھانا شروع کر دے تو پھر اس کا پیشاب بھی دھویا جائے گا۔ دیکھیے: [سنن أبى داود، الطهارة، أحا ديث: 376- 379]
➌ بچوں کے ساتھ پیار و محبت کرنی چاہیے۔ اگر ان کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچے تو پھر بھی ان سے نرمی اور شفقت سے پیش آنا چاہیے۔
➍ نیک لوگوں کے پاس دعا کے لیے جانا چاہیے۔ «والله أعلم»
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 303