فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 104
´پگڑی (عمامہ) پر مسح کرنے کا بیان۔`
بلال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چمڑے کے موزوں اور پگڑی پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 104]
104۔ اردو حاشیہ:
➊ «الْخِمَار» سے مراد سر ڈھاپننے والی چیز ہے، یہاں مراد پگڑی اور عمامہ ہے۔ عام اوڑھنی مراد نہیں ہے۔
➋ صرف پگڑی پر مسح مختلف فیہ مسئلہ ہے۔ اس حدیث کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ صرف پگڑی پر بھی مسح ہو سکتا ہے۔ اس کے انکار کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ رہی احناف کی یہ بات کہ صرف پگڑی پر مسح کی روایت کو پیشانی سمیت پگڑی پر مسح کی روایت پر محمول کیا جائے تو یہ تطبیق اس وقت ممکن ہو سکتی ہے جب راویٔ قصہ ایک ہی صحابی ہوتا، لیکن اس صورت میں بھی درست رائے یہی ہے کہ یہ بعید نہیں کہ صحابی نے دو مختلف حالات کا مشاہدہ کیا ہو، پھر انہیں اسی طرح بیان کر دیا ہو، کبھی اس طرح اور کبھی اس طرح جیسا کہ کسوف شمس وغیرہ کی بابت مروی ہے جبکہ یہاں تو دونوں قسم کے مسحوں کا تذکرہ کرنے والے صحابہ بھی مختلف ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دونوں طریقے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور صحابہ نے دونوں طریقوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ بنابریں جیسے حضرت مغیرہ بن شعبہ کی روایت کے پیش نظر پیشانی سمیت پگڑی پر مسح کرنا جائز ہے اسی طرح حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے صرف پگڑی پر مسح کرنا بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [محلی ابن حزم: 58/2]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 104