وکیع نے اعمش سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں سوال کیا: ”سورج اپنے مستقر کی طرف چل رہا ہے۔“ آپ نے جواب دیا: ”اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے؟ ”کہ سورج اپنے مستقرکی طرف چل رہا ہے۔“(یٰس: 38) آپؐ نے جواب دیا: ”اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 159
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 402
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: مختلف علاقوں اور مختلف ملکوں کے اعتبار سے اس کا طلوع وغروب الگ الگ ہے، اور اس کو اس کی اجازت لینے کے لیے ٹھہرنے یا توقف کی ضرورت نہیں ہے، وہ اس کے حکم سے طلوع وغروب ہو رہا ہے، اور اس کے مالک کی تدبیر ہے، جس میں کسی منٹ سیکنڈ کے آگے پیچھے ہونے کا امکان نہیں ہے۔ اس کے حکم سے موسموں میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے، اور اس کے حکم کے مطابق طلوع وغروب کا وقفہ کہیں کم ہے اور کہیں زیادہ ہے، اور کہیں ہر موسم میں تقریبا یکساں رہتا ہے، (دن رات تقریبا برابر ہوتے ہیں) اور عرش کے نیچے گزرتے ہوئے اجازت طلب کرتا ہے۔