عبد الرزاق نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے سلیمان احول نے خبر دی کہ عمر بن عبدالرحمن کے آزاد کردہ غلام ثابت نے انہیں بتایا کہ عبد اللہ بن عمرو (ابن عاص) رضی اللہ عنہ اور عنبسہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے درمیان وہ (جھگڑا) ہوا جو ہوا تو وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، اس وقت (ان کے چچا) خالد بن عاص رضی اللہ عنہ سوار ہو کر عبد اللہ بن عمرو (بن عاص) رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور انہیں نصیحت کی۔ عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: کیا آب کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ” جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا، وہ شہید ہے۔“
عمرو بن عبد الرحمٰنؒ کے آزاد کردہ غلام ثابتؒ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن عمروؓ اور عنبسہ بن ابی سفیانؓ کے درمیان اختلاف پیدا ہوا اور وہ لڑائی کے لیے تیار ہو گئے، تو خالد بن عاصؓ سوار ہو کر عبداللہ بن عمروؓ کے پاس گئے اور اسے نصیحت کی تو عبداللہ بن عمرو ؓ نے جواب دیا: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”جو اپنے مال کی حفاظت میں قتل کر دیا گیا وہ شہید ہے۔“