● صحيح البخاري | 7092 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 3104 | عبد الله بن عمر | هنا الفتنة ثلاثا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 5296 | عبد الله بن عمر | الفتنة من ها هنا وأشار إلى المشرق |
● صحيح البخاري | 7093 | عبد الله بن عمر | الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 3511 | عبد الله بن عمر | الفتنة ها هنا يشير إلى المشرق من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 3279 | عبد الله بن عمر | الفتنة ها هنا إن الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح مسلم | 7297 | عبد الله بن عمر | الفتنة تجيء من هاهنا وأومأ بيده نحو المشرق من حيث يطلع قرنا الشيطان وأنتم يضرب بعضكم رقاب بعض وإنما قتل موسى الذي قتل من آل فرعون خطأ فقال الله له وقتلت نفسا فنجيناك من الغم وفتناك فتونا |
● صحيح مسلم | 7297 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا ها إن الفتنة هاهنا ثلاثا حيث يطلع قرنا الشيطان |
● صحيح مسلم | 7295 | عبد الله بن عمر | رأس الكفر من هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان يعني المشرق |
● صحيح مسلم | 7294 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا ها إن الفتنة هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح مسلم | 7294 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح مسلم | 7293 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا ألا إن الفتنة هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● جامع الترمذي | 2268 | عبد الله بن عمر | ها هنا أرض الفتن وأشار إلى المشرق يعني حيث يطلع جذل الشيطان أو قال قرن الشيطان |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 547 | عبد الله بن عمر | ها، إن الفتنة هاهنا، إن الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 7092 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 3104 | عبد الله بن عمر | هنا الفتنة ثلاثا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 5296 | عبد الله بن عمر | الفتنة من ها هنا وأشار إلى المشرق |
● صحيح البخاري | 7093 | عبد الله بن عمر | الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 3511 | عبد الله بن عمر | الفتنة ها هنا يشير إلى المشرق من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح البخاري | 3279 | عبد الله بن عمر | الفتنة ها هنا إن الفتنة ها هنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح مسلم | 7297 | عبد الله بن عمر | الفتنة تجيء من هاهنا وأومأ بيده نحو المشرق من حيث يطلع قرنا الشيطان وأنتم يضرب بعضكم رقاب بعض وإنما قتل موسى الذي قتل من آل فرعون خطأ فقال الله له وقتلت نفسا فنجيناك من الغم وفتناك فتونا |
● صحيح مسلم | 7297 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا ها إن الفتنة هاهنا ثلاثا حيث يطلع قرنا الشيطان |
● صحيح مسلم | 7295 | عبد الله بن عمر | رأس الكفر من هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان يعني المشرق |
● صحيح مسلم | 7294 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا ها إن الفتنة هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح مسلم | 7294 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● صحيح مسلم | 7293 | عبد الله بن عمر | الفتنة هاهنا ألا إن الفتنة هاهنا من حيث يطلع قرن الشيطان |
● جامع الترمذي | 2268 | عبد الله بن عمر | ها هنا أرض الفتن وأشار إلى المشرق يعني حيث يطلع جذل الشيطان أو قال قرن الشيطان |
● موطا امام مالك رواية ابن القاسم | 547 | عبد الله بن عمر | ها، إن الفتنة هاهنا، إن الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان |
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 547
´فتنوں کی سرزمین عراق ہے`
«. . . 293- وبه: أنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، يقول: ”ها، إن الفتنة هاهنا، إن الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”سنو! یقیناً فتنہ یہاں ہے، یقیناً فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ (بڑا فتنہ) نکلے گا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 547]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3279، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مشرق سے مراد عراق کا علاقہ ہے جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے۔
➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث سابق: بخاری(1525) ومسلم (1182)
➌ شیطان کے سینگ سے مراد بڑا فتنہ ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے سے غیب کی جو خبریں بتائی ہیں وہ من وعن پوری ہوکر رہیں گی۔
➎ قیامت کی بہت سی نشانیوں کا ظہور ابھی تک باقی ہے۔
➏ یہ حدیث نبوت کی نشانیوں میں سے ہے۔
➐ اللہ کے سچے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نبیوں کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا گیا ہے۔
➑ عراق میں بہت سے فتنے ہوئے تھے مثلاً شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ۔ دیکھئے [التمهيد 17/12]
یعنی فتنہ پردازوں اور ظالموں نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا تھا جو کہ بہت بڑا ظلم ہے۔ عراق کربلاء (کرب وبلاء) میں ظالم اور مظلوم کے درمیان جو معرکہ ہوا اس کا خمیازہ ابھی تک اُمت بھگت رہی ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 293
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 547
´فتنوں کی سرزمین عراق ہے`
«. . . 293- وبه: أنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير إلى المشرق، يقول: ”ها، إن الفتنة هاهنا، إن الفتنة ها هنا، من حيث يطلع قرن الشيطان.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”سنو! یقیناً فتنہ یہاں ہے، یقیناً فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ (بڑا فتنہ) نکلے گا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 547]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 3279، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مشرق سے مراد عراق کا علاقہ ہے جیسا کہ دوسری احادیث سے ثابت ہے۔
➋ مزید تفصیل کے لئے دیکھئے حدیث سابق: بخاری(1525) ومسلم (1182)
➌ شیطان کے سینگ سے مراد بڑا فتنہ ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے سے غیب کی جو خبریں بتائی ہیں وہ من وعن پوری ہوکر رہیں گی۔
➎ قیامت کی بہت سی نشانیوں کا ظہور ابھی تک باقی ہے۔
➏ یہ حدیث نبوت کی نشانیوں میں سے ہے۔
➐ اللہ کے سچے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نبیوں کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے ختم کردیا گیا ہے۔
➑ عراق میں بہت سے فتنے ہوئے تھے مثلاً شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ۔ دیکھئے [التمهيد 17/12]
یعنی فتنہ پردازوں اور ظالموں نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا تھا جو کہ بہت بڑا ظلم ہے۔ عراق کربلاء (کرب وبلاء) میں ظالم اور مظلوم کے درمیان جو معرکہ ہوا اس کا خمیازہ ابھی تک اُمت بھگت رہی ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 293
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2268
´ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”فتنے کی سر زمین وہاں ہے اور آپ نے مشرق (پورب) کی طرف اشارہ کیا یعنی جہاں سے شیطان کی شاخ یا سینگ نکلتی ہے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2268]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے فتنہ کا ظہور مدینہ کی مشرقی جہت (عراق) سے ہوگا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2268
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2268
´ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”فتنے کی سر زمین وہاں ہے اور آپ نے مشرق (پورب) کی طرف اشارہ کیا یعنی جہاں سے شیطان کی شاخ یا سینگ نکلتی ہے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2268]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے فتنہ کا ظہور مدینہ کی مشرقی جہت (عراق) سے ہوگا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2268
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7297
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
موسیٰ علیہ السلام نے صرف ایک قبطی کو غلطی سے غیر شعوری طور پر،
بلا عمد قتل کیا تھا،
لیکن اس پر غم و حزن میں مبتلا ہوگئے اور تمام مسلمانوں کو شعوری اور ارادی طور پر قتل کرتے ہوئے عار محسوس نہیں کرتے،
چھوٹے چھوٹے مسائل کے بارے میں بہت چھان بین کرتے ہوئے،
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تم بہت متقی اور پرہیز گار ہو،
لیکن مسلمانوں مین تفرقہ پیدا کرنا،
فتنے بھڑکا،
ائمہ کے خلاف پرو پیگنڈا کرنا اوربغاوت کا تمہارا معمول ہے،
اسی طرح حضرت سالم رحمہُ اللہُ نے مشرق کا مصداق اہل عراق کو قرار دیا ہے۔
''اہل عراق نے مچھر کے خون کے بارے میں سوال کیا تھا،
جبکہ وہ حسین رضی اللہ عنہ کو شہید کرچکے تھے،
اس سے بھی ثابت ہوا اس حدیث کا مصداق اہل عراق ہیں نہ کہ مقرر کردہ نجدی جن کو احناف اس کا مصداق بنانے کے لیے زور لگاتے ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7297