ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے مجھے حدیث بیان کی کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب اور یونس سے حدیث بیان کی انھوں نے احنف بن قیس سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں (گھر سے) اس شخص (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ شامل ہونے) کے ارادے سے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ملے۔انھوں نے پوچھا: احنف! کہاں کاارداہ ہے؟کہا: میں نے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عم زادیعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نصرت کرنا چاہتا ہوں۔کہا تو انھوں نے مجھ سے کہا: احنف!لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناتھا آپ فرمارہے تھے "جب دومسلمان اپنی اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے آجائیں تو قاتل اور مقتول دونوں (جہنم کی) آگ میں ہوں گے۔"کہا: تو میں نے عرض کی۔ یا کہاگیا۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ تو قاتل ہوا (لیکن) مقتول کا یہ حال کیوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس نے (بھی) اپنے ساتھی کو قتل کرنے کا ارداہ کر لیاتھا۔
احنف بن قیس رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں اس آدمی (حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی مدد کے لیے نکلا تو مجھے حضرت ابو بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے کہنے لگے کہاں کا ارادہ ہے اے احنف؟میں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد یعنی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مدد کرنا چاہتا ہوں تو انھوں نے مجھے کہا، اے احنف!واپس لوٹ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،"جب دو مسلمان تلواریں سونت کر ایک دوسرے کے مقابلہ میں آ جاتے ہیں تو قاتل اور مقتول دونوں دوزخی بنتے ہیں میں نے پوچھا یاپوچھا گیا، اے اللہ کے رسول اللہ!یہ قاتل ہے(اس کا جہنمی ہونا تو ٹھیک ہے) تو مقتول کی یہ حالت کیوں؟آپ نے فرمایا:"وہ بھی تو اپنےساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔"