) کُریب نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صبح سویرے ان کے ہاں سے باہر تشریف لے گئے، اس وقت وہ اپنی نماز پڑھنے والی جگہ میں تھیں، پھر دن چڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس واپس تشریف لائے تو وہ (اسی طرح) بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا: "تم اب تک اسی حالت میں بیٹھی ہوئی ہو جس پر میں تمہیں چھوڑ کر گیا تھا؟" انہوں نے عرض کی: جی ہاں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہارے (ہاں سے جانے کے) بعد میں نے چار کلمے تین بار کہے ہیں، اگر ان کو ان کے ساتھ تولا جائے جو تم نے آج کے دن اب تک کہا ہے تو یہ ان سے وزن میں بڑھ جائیں: "سبحان اللہ وبحمدہ عدد خلقہ ورضا نفسہ وزنۃ عرشہ ومداد کلماتہ"پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ، جتنی اس کی مخلوق کی گنتی ہے اور جتنی اس کو پسند ہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے۔"
حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کے بعد جلد ہی ان کے پاس چلے گئے اور وہ ابھی اپنی نماز گاہ میں تھیں، پھر دن چڑھنے کے بعد واپس لوٹے اور وہ ابھی وہیں بیٹھی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں تمھیں جس حالت پر چھوڑ کر گیا تھا ابھی تک اس پر ہو؟"حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا جی ہاں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میں نے تمھارے پاس جانے کے بعد چار کلمات تین دفعہ کہے ہیں اگر ان کا وزن ان کلمات کے ساتھ کریں جواب تک تونے کہے ہیں تو ان کا وزن زیادہ ہوگا۔ اللہ کی حمد کے ساتھ تسبیح ہے۔اس کی مخلوق کی تعداد اس کی رضا خوشنودی اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔"