الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3859
´باب:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور آپ کے ساتھ رہنے والوں کے مناقب و فضائل کا بیان`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی“ ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3859]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبیﷺکے زمانہ میں تھے،
ان کا عہد ایک قرن ہے،
جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے،
آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی اللہ عنہ کا انتقال110ھ میں ہوا تھا۔
2؎:
یعنی تابعین رحمہم اللہ۔
3؎:
یعنی: اتباع تابعین رحمہم اللہ ان کا زمانہ سسنہ 220ھ تک ممتد ہے (بعض علماء نے ان تین قرون سے:عہد صدیقی،
عہد فاروقی اورعہد عثمانی مراد لیا ہے،
کہ عہدعثمانی کے بعد فتنہ وفساد کا دور دورہ ہو گیا تھا،
واللہ اعلم)
4؎:
یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے،
ہر وقت اس کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے،
یہ باتیں اتباع تابعین کے بعد عام طورسے مسلمانوں میں پیدا ہو گئی تھیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3859
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3859
´باب:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور آپ کے ساتھ رہنے والوں کے مناقب و فضائل کا بیان`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی“ ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3859]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبیﷺکے زمانہ میں تھے،
ان کا عہد ایک قرن ہے،
جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے،
آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی اللہ عنہ کا انتقال110ھ میں ہوا تھا۔
2؎:
یعنی تابعین رحمہم اللہ۔
3؎:
یعنی: اتباع تابعین رحمہم اللہ ان کا زمانہ سسنہ 220ھ تک ممتد ہے (بعض علماء نے ان تین قرون سے:عہد صدیقی،
عہد فاروقی اورعہد عثمانی مراد لیا ہے،
کہ عہدعثمانی کے بعد فتنہ وفساد کا دور دورہ ہو گیا تھا،
واللہ اعلم)
4؎:
یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے،
ہر وقت اس کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے،
یہ باتیں اتباع تابعین کے بعد عام طورسے مسلمانوں میں پیدا ہو گئی تھیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3859