وحدثني عمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، كلاهما عن ابن علية، قال زهير: حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم، اتى على ازواجه وسواق يسوق بهن، يقال له: انجشة، فقال: ويحك يا انجشة، رويدا سوقك بالقوارير "، قال: قال ابو قلابة: تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم بكلمة، لو تكلم بها بعضكم، لعبتموها عليه.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَى عَلَى أَزْوَاجِهِ وَسَوَّاقٌ يَسُوقُ بِهِنَّ، يُقَالُ لَهُ: أَنْجَشَةُ، فَقَالَ: وَيْحَكَ يَا أَنْجَشَةُ، رُوَيْدًا سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ "، قَالَ: قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَلِمَةٍ، لَوْ تَكَلَّمَ بِهَا بَعْضُكُمْ، لَعِبْتُمُوهَا عَلَيْهِ.
6038. اسماعیل (بن علیہ) نے کہا: ہمیں ایوب نے ابو قلابہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج کے پاس گئے، اس وقت انجشہ نام کا ایک اونٹ ہانکنے والا ان (کے اونٹوں) کو ہانک رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انجشہ تم پر افسوس! شیشہ آلات (خواتین) کو آہستگی اور آرام سے چلاؤ۔“ ایوب نے کہا: ابو قلابہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کلمہ بولا کہ اگرتم میں سے کوئی ایسا کلمہ کہتا تو تم اس پر عیب لگاتے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنی ازواج کے پاس پہنچے، انجشہ نامی اونٹ ہانکنے والا، ان کی سواریاں ہانک رہا تھا تو آپ نے فرمایا، ”افسوس، اے انجشہ شیشوں کی سواریوں کو نرمی سے ہانکو۔“ ابوقلابہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا بول بولا اگر تم میں سے کوئی بولتا تو تم اس پر اعتراض اور نکتہ چینی کرتے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6038
1
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حضرت ابو قلابہ کے نزدیک عورتوں کو شیشہ سے تشبیہ دینے کا مقصد، ان کا حسن صوت سے جلد متاثر ہو جانا تھا، حضرت انجشہ رضی اللہ عنہ کی آواز سریلی تھی، آپ نے محسوس فرمایا کہ کہیں عورتیں، اس کی آواز سے متاثر ہو کر اس پر فریفتہ نہ ہو جائیں اور لوگوں کے سامنے ایسی بات کہنا، عام طور پر اچھا خیال نہیں کیا جاتا، اس لیے حضرت ابو قلابہ نے کہا، اگر تم میں سے کوئی یہ بات کہتا تو تم، اس کو برا مناتے کہ اس نے عورتوں کے بارے میں کیا کہہ دیا اور کہنے والے پر اعتراض کرتے، ایک ضرب المثل ہے، الغناء رقية لزنا، گانا، زنا کا پیش خیمہ ہے یا راگ زنا کا منتر ہے۔