الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3922
´بدشگونی اور فال بد لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نحوست گھر، عورت اور گھوڑے میں ہے ۱؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ ابن قاسم نے آپ کو خبر دی ہے کہ امام مالک سے گھوڑے اور گھر کی نحوست کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: بہت سے گھر ایسے ہیں جس میں لوگ رہے تو وہ مر گئے پھر دوسرے لوگ رہنے لگے تو وہ بھی مر گئے، جہاں تک میں سمجھتا ہوں یہی اس کی تفسیر ہے، واللہ اعلم۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گھر کی ایک چٹائی بانجھ عورت سے اچھی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الكهانة والتطير /حدیث: 3922]
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ ہُ عنہ کی یہ حدیث (اَلشُوُمُ فیِ الدارِ) دو طرح سے مروی ہے۔
ایک میں حتمی طور پر نحوست کا ذکر ہے۔
دوسری میں (اِن کَانَ الشُوُمُ) کے الفاظ کے ساتھ مروی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر نحوست ہو سکتی ہے تو ان تین چیزوں میں ہو سکتی ہے، یعنی ان کا باعثِ نحس ہونا یقینی نہیں ہے، تاہم امکان ضرور ہے۔
اور وہ نحوست یہی ہے کہ عورت بد زُبان ہو گھوڑا سرکش وغیرہ ہو، اسی طرح گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں وغیرہ۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3922