الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2564
´چہرے پر داغنا اور مارنا منع ہے۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرہ کو داغ دیا گیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی ہے کہ میں نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو جانوروں کے چہرے کو داغ دے، یا ان کے چہرہ پہ مارے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2564]
فوائد ومسائل:
1۔
چہرہ جسم کا قابل عزت حصہ ہے۔
انسان کا ہویا حیوان کا چہرے پر مارنا ممنوع ہے۔
2۔
نبی اکرمﷺ کا لعنت کرنا اپنی مرضی سے نہ تھا، بلکہ الہام الہی کی بنیاد پر تھا-
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2564