3. باب اسْتِحْبَابِ الضَّحِيَّةِ وَذَبْحِهَا مُبَاشَرَةً بِلاَ تَوْكِيلٍ وَالتَّسْمِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ:
3. باب: قربانی اپنے ہاتھ سے کرنا مستحب ہے اسی طرح بسم اللہ و اللہ اکبر کہنا۔
Chapter: It is recommended to select a good animal for the sacrifice and to slaughter it oneself, not delegating it to anyone else, and to say the name of Allah, and to say the Takbir
● صحيح البخاري | 5565 | أنس بن مالك | ضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما |
● صحيح البخاري | 5553 | أنس بن مالك | يضحي بكبشين وأنا أضحي بكبشين |
● صحيح البخاري | 5554 | أنس بن مالك | انكفأ إلى كبشين أقرنين أملحين ذبحهما بيده |
● صحيح البخاري | 5558 | أنس بن مالك | ضحى النبي بكبشين أملحين فرأيته واضعا قدمه على صفاحهما يسمي ويكبر ذبحهما بيده |
● صحيح البخاري | 7399 | أنس بن مالك | ضحى النبي بكبشين يسمي ويكبر |
● صحيح البخاري | 5564 | أنس بن مالك | يضحي بكبشين أملحين أقرنين وويضع رجله على صفحتهما يذبحهما بيده |
● صحيح مسلم | 5088 | أنس بن مالك | ضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين يذبحهما بيده ورأيته واضعا قدمه على صفاحهما قال وسمى وكبر |
● صحيح مسلم | 5087 | أنس بن مالك | ضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما |
● جامع الترمذي | 1494 | أنس بن مالك | ضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما |
● سنن أبي داود | 2794 | أنس بن مالك | ضحى بكبشين أقرنين أملحين يذبح ويكبر ويسمي ويضع رجله على صفحتهما |
● سنن النسائى الصغرى | 4422 | أنس بن مالك | كبشين أملحين أقرنين |
● سنن النسائى الصغرى | 4393 | أنس بن مالك | كبشين أملحين فذبحهما |
● سنن النسائى الصغرى | 4420 | أنس بن مالك | ضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين يكبر ويسمي يذبحهما بيده واضعا على صفاحهما قدمه |
● سنن النسائى الصغرى | 4391 | أنس بن مالك | ضحى رسول الله بكبشين أملحين |
● سنن النسائى الصغرى | 4390 | أنس بن مالك | يضحي بكبشين |
● سنن النسائى الصغرى | 4421 | أنس بن مالك | يضحي بكبشين أملحين أقرنين وكان يسمي ويكبر يذبحهما بيده واضعا رجله على صفاحهما |
● سنن النسائى الصغرى | 4392 | أنس بن مالك | ضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما |
● سنن النسائى الصغرى | 1589 | أنس بن مالك | خطبنا رسول الله يوم أضحى وانكفأ إلى كبشين أملحين فذبحهما |
● سنن النسائى الصغرى | 4423 | أنس بن مالك | ضحى بكبشين أقرنين أملحين يطؤ على صفاحهما يذبحهما ويسمي ويكبر |
● سنن ابن ماجه | 3120 | أنس بن مالك | يضحي بكبشين أملحين أقرنين ويسمي ويكبر يذبح بيده واضعا قدمه على صفاحهما |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔
(2)
ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔
(3)
گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔
(4)
قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔
(5)
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔
(6)
ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔
اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3120
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1494
´دو مینڈھوں کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور (ذبح کرتے وقت) اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یہ مسائل ثابت ہوتے ہیں:
(1)
قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے،
گو نیابت بھی جائز ہے۔
(2)
ذبح سے پہلے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے
(3)
ذبح کرتے وقت اپنا پاؤں جانورکے گردن پررکھنا چاہئے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1494
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5087
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
املح:
سیاہ وسفید،
سفیدی مائل،
بقول اصمعی خاکستری رنگ اور بقول ابن الاعرابی،
خالص سفید،
بقول سرخی مائل یعنی گندم گوں۔
(2)
اقرنين:
سینگوں والے،
بعض روایات میں موجوئين خصي کا اضافہ ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
قربانی کے جانور کو لٹا کر،
بسم اللہ اور اللہ اکبر کہتے ہوئے اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے اور قربانی کا جانور خوبصورت موٹا تازہ ہونا چاہیے اور آپ ﷺ نے جانور کی گردن پر پاؤں رکھا تاکہ وہ حرکت نہ کرے اور اس کو ذبح کرنا آسان ہو،
اپنی موجودگی میں کسی دوسرے سے ذبح کروانا جائز ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5087