شعبہ نے ہمیں سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انہوں نے مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیتیں نازل ہوئیں: مجھے ایک تلوار ملی، (پھر کہا:) وہ اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ تلوار مجھے مزید عطا فرما دیں۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! (یہ تلوار) مجھے مزید دے دیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "جہاں سے لی ہے وہیں رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ بھی مجھے عنایت فرما دیں۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ مجھے عنایت فرما دیں۔ کیا میں اس شخص جیسا قرار دیا جاؤں گا جس کے لیے (جنگ میں) کوئی فائدہ نہیں ہوا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تم نے اسے جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دو۔" کہا: اس پر یہ آیت نازل ہوئی: "وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئے! غنیمتیں اللہ کے لیے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں
حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے بارے میں چار آیات اتریں، میں نے ایک تلوار لی اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ مجھے عطیہ عنایت فرمائیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رکھ دو۔“ تو وہ عرض کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”جہاں سے لیا ہے، وہیں اسے رکھ دو۔“ وہ پھر عرض گزار ہوئے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ مجھے بطور انعام دے دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رکھ دو۔“ تو اس نے اٹھ کر گزارش کی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بطور انعام عنایت فرمائیں، کیا مجھے ان لوگوں کی طرح قرار دیا جائے جنہوں نے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اسے وہیں رکھ دو، جہاں سے اسے اٹھایا ہے۔“ پھر یہ آیت نازل ہوئی: ”آپ سے یہ لوگ انفال کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجئے، انفال، اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔“