حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم بن عاصم سے اور انہوں نے زَہدم جرمی سے روایت کی۔۔ ایوب نے کہا: ابوقلابہ کی حدیث کی نسبت مجھے قاسم کی حدیث زیادہ یاد ہے۔۔ انہوں (زہدم) نے کہا: ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا جس پر مرغی کا گوشت تھا، اتنے میں بنو تیمِ اللہ میں سے ایک آدمی اندر داخل ہوا، وہ سرخ رنگ کا موالی جیسا شخص تھا، تو انہوں نے اس سے کہا: آؤ۔ وہ ہچکچایا تو انہوں نے کہا: آؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس (مرغی کے گوشت) میں سے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس آدمی نے کہا: میں نے اسے کوئی ایسی چیز کھاتے ہوئے دیکھا تھا جس سے مجھے اس سے گھن آئی تو میں نے قسم کھائی تھی کہ میں اس (کے گوشت) کو کبھی نہیں کھاؤں گا۔ اس پر انہوں نے کہا: آؤ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ تھا، ہم آپ سے سواریوں کے طلبگار تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری مہیا نہیں کروں گا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں۔" جتنا اللہ نے چاہا ہم رکے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (کافروں سے) چھینے ہوئے اونٹ (جو آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے خرید لیے تھے) لائے گئے تو آپ نے ہمیں بلوایا، آپ نے ہمیں سفید کوہان والے پانچ (یا چھ، حدیث: 4264) اونٹ دینے کا حکم دیا۔ کہا: جب ہم چلے، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا: (غالبا) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قسم سے غافل کر دیا، ہمیں برکت نہ دی جائے گی، چنانچہ ہم واپس آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں سواریاں لینے کے لیے حاضر ہوئے تھے اور آپ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی، پھر آپ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں تو اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم! اللہ کی مشیت سے میں جب بھی کسی چیز پر قسم کھاتا ہوں، پھر اس کے علاوہ کسی اور کام کو اس سے بہتر خیال کرتا ہوں تو وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہے اور (قسم کا کفارہ ادا کر کے) اس کا بندھن کھول دیتا ہوں۔ تم جاؤ، تمہیں اللہ عزوجل نے سوار کیا ہے
حضرت زہدم جرمی بیان کرتے ہیں کہ ہم ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا، اس پر مرغ کا گوشت بھی تھا، تو بنو تیم اللہ کا ایک سرخ آدمی جو موالی کے مشابہ تھا، داخل ہوا، تو ابو موسیٰ نے اسے کہا، آؤ، وہ ہچکچایا تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، آؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے (مرغ کو) کھاتے ہوئے دیکھا ہے، تو اس آدمی نے کہا، میں نے اسے ایک ایسی چیز کھاتے دیکھا ہے، جس کی بنا پر میں اسے ناپسند کرتا ہوں، اس لیے میں نے قسم اٹھائی ہے کہ میں اسے نہیں کھاؤں گا، تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، آؤ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ (یعنی ان کے کہنے پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم سے سواریاں چاہتے تھے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں تمہیں سوار نہیں کروں گا، اور میرے پاس تمہیں سوار کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔“ ہم جتنی دیر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا ٹھہرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غنیمت کے اونٹ لائے گئے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بلوایا، اور ہمیں پانچ اونٹ سفید کوہانوں والے دینے کا حکم دیا، ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، جب ہم چل پڑے، تو ایک دوسرے کو کہنے لگے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی قسم سے بے خبر رکھا، (قسم یاد نہیں دلائی) اس لیے یہ ہمارے لیے باعث برکت نہیں ہوں گے، تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لوٹ آئے، اور ہم نے کہا، اے اللہ کے رسول! ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سواریاں لینے آئے، اور آپ نے قسم اٹھا دی، کہ آپ ہمیں سوار نہیں کریں گے، پھر آپ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں، کیا آپ (قسم) بھول گئے ہیں؟ اے اللہ کے رسول! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، اللہ کی قسم! ان شاءاللہ، کسی چیز پر قسم نہیں اٹھاتا، کہ اس کی مخالفت کرنا بہتر خیال کروں، تو میں وہ کام کرتا ہوں، جو بہتر ہو، اور قسم کو کفارہ دے کر حلال کر لیتا ہوں، اس لیے جاؤ، کیونکہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے سوار کیا ہے۔“