حسین بن حسن بن یسار نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن عون نے نافع سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ زمین کو اجرت پر دیتے تھے، کہا: انہیں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حدیث بتائی گئی، کہا: وہ میرے ساتھ ان کے ہاں گئے تو انہوں نے اپنے بعض چچاؤں سے بیان کیا، انہوں نے اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ کہا: تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے چھوڑ دیا اور زمین اجرت پر نہ دی
حضرت سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ (میرے والد) عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اپنی زمینیں بٹائی پر دیتے تھے۔ حتی کہ انہیں پتہ چلا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ زمین بٹائی پر دینے سے منع کرتے ہیں۔ تو عبداللہ اسے ملے اور پوچھا، اے ابن خدیج! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین کی بٹائی کے بارے میں کیا بیان کرتے ہیں؟ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ نے عبداللہ کو جواب دیا، میں نے جنگ بدر میں شرکت کرنے والے اپنے دو چچوں سے سنا، وہ محلہ والوں کو بتاتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اچھی طرح علم تھا کہ زمین بٹائی پر دی جاتی ہے، پھر عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اندیشہ لاحق ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کوئی نیا حکم جاری کیا ہو جس کا انہیں علم نہ ہو سکا ہو۔ اس لیے زمین بٹائی پر دینی چھوڑ دی۔