الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2809
´گائے بیل اور اونٹ کی قربانی کتنے آدمیوں کی طرف سے کفایت کرتی ہے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات آدمیوں کی طرف سے اونٹ نحر کئے، اور گائے بھی سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کی۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2809]
فوائد ومسائل:
1۔
ان احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ گائے بیل اونٹ۔
اور اونٹنی کی قربانی رسول اللہ ﷺاور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہے۔
تو ان کا گوشت بھی حلال اور طیب ہے۔
لہذا ان جانوروں کا گوشت کھانا درست ہے۔
2۔
اونٹنی اور گائے کا دودھ بھی طیب اور حلال ہے۔
اس لئے ان جانوروں کا دودھ پینا بھی درست ہے۔
3۔
مذکورہ احادیث میں قربانی کے موقع پر گائے اور اونٹ میں سات سات افراد کے شریک ہونے کا ذکر ہے۔
جبکہ جامع الترمذی اور سنن ابن ماجہ کی روایات میں گائے میں سات اور اونٹ میں دس افراد شریک ہونے کا ذکر موجود ہے۔
لیکن دونوں قسم کی روایات میں باہم کوئی تعارض نہیں۔
کیونکہ اونٹ میں دس افراد کی شرکت کا واقعہ قربانی کے موقع کا ہے۔
جب کہ سات افراد کی شرکت کا تعلق حج وعمرہ سے ہے۔
بنا بریں حج وعمرہ میں گائے اور اونٹ میں صرف سات سات افراد ہی شریک ہوں گے۔
جبکہ عام قربانی میں گائے میں سات اور اونٹ میں دس افراد شریک ہوسکتے ہیں۔
یہ فرق احادیث سے ثابت ہے۔
بعض لوگ عقیقوں کے حصے بنا کر ایک گائے میں کئ کئی عقیقے کرلیتے ہیں۔
لیکن یہ طریقہ نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔
علاوہ ازیں ایسا کرنا نص کے بھی خلاف ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2809