فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3024
´عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان و سکون سے چلنے کے حکم کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان و سکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3024]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے، یعنی مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل ہے جبکہ دیگر محققین نے غالباً اسی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: 22/ 418، 419، وصحیح سنن أبي داؤد (مفصل) للألباني: 6/ 189، 190)
(2) وادی محسر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ و برباد ہوا تھا۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کی جگہ ہے، اسی لیے رسول اللہﷺ اس وادی سے تیزی سے گزرے۔ ہر عذاب والی جگہ سے اسی طرح گزرنے کا حکم ہے، نیزی روتے ہوئے یا رونی صورت بنائے ہوئے خاموشی سے گزرنا چاہیے۔ کنکریوں کے سلسلے میں دیکھیے، حدیث: نمبر 2999۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3024
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3055
´وادی محسر میں اونٹ کو تیز بھگانے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی محسر میں اونٹ کو تیز دوڑایا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3055]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث نمبر: 3024۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3055