وحدثنا ابو كريب ، حدثنا حفص ، عن عاصم الاحول ، عن مورق ، عن انس رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فصام بعض وافطر بعض، فتحزم المفطرون وعملوا، وضعف الصوام عن بعض العمل، قال: فقال في ذلك: " ذهب المفطرون اليوم بالاجر ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ مُوَرِّقٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَصَامَ بَعْضٌ وَأَفْطَرَ بَعْضٌ، فَتَحَزَّمَ الْمُفْطِرُونَ وَعَمِلُوا، وَضَعُفَ الصُّوَّامُ عَنْ بَعْضِ الْعَمَلِ، قَالَ: فَقَالَ فِي ذَلِكَ: " ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ ".
ابو کریب، حفص، عاصم، مورق، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ چھوڑدیا روزہ نہ رکھنے والے تو خدمت کے کام پر لگ گئے اور روزہ رکھنے والے خدمت کے کام میں کمزور پڑگئے راوی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ روزہ افطار کرنے والے اجر پاگئے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفرمیں تھے تو بعض نے روزہ رکھا اور بعض نےنہ رکھا تو بے روزہ خدمت کمر بستہ ہو گئےیا انھوں نے کمر بند باندھ لیے اور کام کرنے لگے اور روزے دار کام نہ کر سکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تو اجر بےروز لے گئے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2623
1
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (الف) تحزم المفطرون: روزہ نہ رکھنے والوں نے کمر بند کس لیے۔ (ب) وہ خدمت کے لیے کمربستہ اور چوکس ہو گئے۔ (ج) انہوں نے حزم و احتیاط کو اختیار کیا۔ فوائد ومسائل: روزہ دار اپنی کمزوری اور ضعف کی وجہ سے اپنا کام بھی نہ کرسکے اور روزہ نہ رکھنے والوں نے اپنا کام بھی کیا اور روزہ داروں کا کام بھی کیا اس طرح انھوں نے روزہ داروں کی خدمت کر کے ثواب زیادہ کما لیا۔