عباد بن عبد اللہ بن زبیر نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہو ئیں اور عرض کی، اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !جو کچھ زبیر مجھے دے اس کے سوا میرے پا س کوئی چیز نہیں ہو تی تو کیا مجھ پر کوئی گنا ہ تو نہیں کہ جو وہ مجھے دے اس میں سے تھوڑا سا صدقہ کر دوں؟آپ نے فرمایا: اپنی طا قت کے مطا بق تھوڑا بھی خرچ کرو اور برتن میں سنبھا ل کر نہ رکھو ورنہ اللہ تعا لیٰ بھی تم سے سنبھا ل کر رکھے گا۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس اس مال کے سوا جو مجھے زبیر دیتا ہے کوئی چیز نہیں ہے تو کیا جو وہ مجھے لا کر دیتے ہیں اگر میں اس میں سے تھوڑا سا خرچ کر دوں تو مجھے گناہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تھوڑا بہت جو کچھ تمھارے بس میں ہو خرچ کرو۔ اور جوڑ، جوڑ کر نہ رکھو، ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تم سے جوڑ جوڑ کر رکھے گا۔“