فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1985
´جنازے کی دعا کا بیان۔`
عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ آپ ایک جنازے کی نماز میں کہہ رہے تھے: «اللہم اغفر له وارحمه واعف عنه وعافه وأكرم نزله ووسع مدخله واغسله بماء وثلج وبرد ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس وأبدله دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وزوجا خيرا من زوجه وقه عذاب القبر وعذاب النار» ”اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم کر، اسے معاف کر دے، اسے عافیت دے، اس کی (بہترین) مہمان نوازی فرما، اس کی (قبر) کشادہ کر دے، اسے پانی برف اور اولے سے دھو دے، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اس کو بدلے میں اس کے گھر سے اچھا گھر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے اچھی بیوی عطا کر، اور اسے عذاب قبر اور عذاب جہنم سے بچا۔“ عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس میت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا (سن کر) میں نے آرزو کی: کاش! اس کی جگہ میں ہوتا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1985]
1985۔ اردو حاشیہ:
➊ ”سنا“ معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ بلند آواز سے پڑھ رہے تھے، لہٰذا جنازے میں جہر جائز ہے۔ ظاہر یہی ہے کہ مکمل جنازہ جہراً تھا، مگر کہا: جا سکتا ہے کہ اس حدیث سے صرف دعا کا جہر ثابت ہوتا ہے، البتہ یہ بات بعید معلوم ہوتی ہے کہ قرأت آہستہ ہو مگر دعا جہر کے ساتھ، جبکہ نماز میں تو دعا آہستہ ہونے کے باوجود بعض صورتوں میں قرأت جہراً ہوتی ہے، نیز درود بھی تو دعا ہی ہے، لہٰذا دعا کا جہر قرأت اور درود کے جہر کو بھی مستلزم ہے۔
➋ ”سفید کپڑا“ کیونکہ سفید کپڑا اچھی طرح صاف کیا جاتا ہے ورنہ اس پر داغ دھبے نمایاں ہوں گے۔ اس تمثیل سے مراد معافی میں مبالغہ ہے۔
➌ ”جوڑے“ یہ معنی اس لیے کیا گیا ہے کہ مرد اور عورت دونوں کے لیے استعمال ہو سکے۔ مرد کے لیے بیوی جوڑا ہے اور عورت کے لیے خاوند۔ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ عورت کے جنازے میں یہ لفظ: «وزوجا خیرا من زوجھا» نہ کہا جائے کیونکہ ہو سکتا ہے، اس کا دنیوی خاوند ہی آخرت میں بھی اس کا خاوند ہو اور خاوند ایک سے زائد نہیں ہو سکتے جبکہ بیویاں ایک سے زائد ہوں گی مگر یہ غیر ضروری تکلف ہے کیونکہ جنتی خاوند، خواہ سابقہ ہی ہو، دنیوی خاوند سے رتبے اور درجے میں بہرصورت بہتر ہو گا ورنہ دنیوی بیوی بھی جنت میں بیوی نہ بن سکے گی۔ جبکہ احادیث میں نیک دنیوی بیوی کے آخرت میں اسی شخص کی بیوی ہونے کی صراحت ہے۔
➍ جمہور اہل علم کے نزدیک پہلی تکبیر کے بعد ثنا، سورۂ فاتحہ اور قرأت، دوسری کے بعد درود، تیسری کے بعد دعا اور چوتھی کے بعد سلام ہو گا۔ پہلی تکبیر کے بعد ثنا پڑھنے کے متعلق اس کتاب کا ابتدائیہ ملاحظہ فرما لیا جائے۔
➎ بعض اہل علم عید کی زائد تکبیرات کی طرح جنازے کی چاروں تکبیروں کو بھی شروع میں اکٹھا کہنے کے قائل ہیں، یعنی چاروں تکبیرات کہنے کے بعد مسلسل ثنا، سورۂ فاتحہ، قرأت، درود اور دعا و سلام ہوں گے مگر اس طریقے سے نماز جنازہ نماز عید کے مشابہ ہو جائے گی اور نماز جنازہ کا امتیاز ختم ہو جائے گا، لہٰذا پہلا طریقہ ہی راجح معلوم ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1985
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1986
´جنازے کی دعا کا بیان۔`
عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک میت پر صلاۃ پڑھتے سنا، تو میں نے سنا کہ آپ اس کے لیے دعا میں یہ کہہ رہے تھے: «اللہم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس وأبدله دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وزوجا خيرا من زوجه وأدخله الجنة ونجه من النار - أو قال - وأعذه من عذاب القبر» ”اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اس پر رحم کر، اسے عافیت دے، اسے معاف کر دے، اس کی (بہترین) مہمان نوازی فرما، اس کی (قبر) کشادہ کر دے، اسے پانی، برف اور اولے سے دھو دے، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اس کو بدلے میں اس کے گھر سے اچھا گھر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے اچھی بیوی عطا کر، اور اسے جنت میں داخل کر، اور جہنم کے عذاب سے نجات دے، یا فرمایا اسے عذاب قبر سے بچا۔“ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1986]
1986۔ اردو حاشیہ:
➊ ”تو نے سفید کپڑے کو“ کیونکہ کپڑے کا سفید مادہ تواللہ تعالیٰ ہی نے پیدا فرمایا ہے جو ہر قسم کے داغ دھبے سے محفوظ ہوتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ بے داغ مادہ پیدا نہ فرماتا تو انسان خالص سفید رنگ کہاں سے حاصل کرتا؟
➋ ”ساتھی“ زوج کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں جس میں خاوند بیوی بدرجہ اولیٰ شامل ہیں۔ (احشروا الذین ظلموا وازواجھم) (الصفت 22: 37) اس معنی کے لحاظ سے یہ دعا غیرشادی شدہ مرد اور عورت کے جنازے پر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1986