عبداللہ بن ادریس نے ابن جریج سے، انھوں نے ابن ابی عمار سے، انھوں نے عبداللہ بن بابیہ سے اور انھوں نے یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا: میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے عرض کی (کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے) "اگر تمھیں خوف ہو کہ کافر تمھیں فتنے میں ڈال دیں گے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ تم نماز قصر کرلو"اب تو لوگ امن میں ہیں (پھر قصر کیوں کرتے ہیں؟تو انھوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہو ا تھا جس پر تمھیں تعجب ہوا ہے۔تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں سوا ل کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (یہ) صدقہ (رعایت) ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے اس لئے تم اس کا صدقہ قبول کرو۔"
حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”اگر تمہیں کافروں کی طرف سے فتنہ کا اندیشہ ہو تو تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ نماز میں قصر کرلو“ (النساء: ۱۰۱)- اب لوگ تو بے خوف ہو گئے ہیں (پھر قصر کیوں کرتے ہیں) تو انہوں نے جواب دیا مجھے بھی اس بات پر تعجب ہوا تھا، جس پر تم تعجب کر رہے ہو تو میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کا صدقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم پر کیا ہے تو اس کے صدقہ کو قبول کرو۔“