مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7222
7222. سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں بارہ امیر ہوں گے۔“ پھر آپ نے کوئی ایسی بات کہی جو میں نہ سن سکا۔ بعد میں میرے والد گرامی نے بتایا کہ آپ نے فرمایا تھا: ”وہ سب کے سب قریش کے خاندان سے ہوں گے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7222]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ہے یہ دین برابر عزت سے رہے گا، بارہ خلیفوں کے زمانہ تک۔
ابوداؤد کی روایت میں یوں ہے کہ یہ دین برابر قائم رہے گا، یہاں تک کہ تم پر بارہ خلیفے ہوں گے اور سب پر اتفاق کرے گی۔
یہ بارہ خلیفے آنحضرتﷺ کی امت میں گزر چکے ہیں۔
حضرت صدیق سے لے کر عبدالعزیز تک چودہ شخص حاکم ہوئے ہیں۔
ان میں سے دو کا زمانہ بہت قلیل رہا۔
ایک معاویہ بن یزید، دوسرے مروان کا۔
ان کو نکال ڈالو تو وہی بارہ خلیفہ ہوتے ہیں جنہوں نے بہت زور شور کے ساتھ خلافت کی۔
عمر بن عبدالعزیز کے بعد پھر زمانہ کا رنگ بدل گیا اور حضرت حسن اور عبداللہ بن زبیر پر گوسب لوگ جمع نہیں ہوئےتھے مگر اکثر لوگ تو پہلے جمع ہوگئے اس لیے ان دونوں صاحبوں کی بھی خلافت حق اور صحیح ہے۔
امامیہ نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ بارہ امام مراد ہیں یعنی حضرت علی سے لے کر جناب محمدبن حسن مہدی تک مگر اس میں یہ شبہ ہوتا ہے کہ حضرت حسن کے بعد پھر کسی امام پر لوگ جمع نہیں ہوئے نہ ان کو شوکت اورحکومت حاصل ہوئی بلکہ اکثر جان کے ڈر سے چھپے رہے تو یہ لوگ اس حدیث سے کیسےمراد ہوسکتے ہیں۔
واللہ أعلم
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7222