22. باب: جب حاکم اعلیٰ دو شخصوں کو کسی ایک جگہ ہی کا حاکم مقرر کرے تو انہیں یہ حکم دے کہ وہ مل کر رہیں اور ایک دوسرے کی مخالفت نہ کریں۔
(22) Chapter. The order of the Wali (chief ruler) sending two Amir (governors) to one place that they should coopertae and agree with each other and should not differ with one another.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو عقدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی بردہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد (ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ) اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا اور ان سے فرمایا کہ آسانی پیدا کرنا اور تنگی نہ کرنا اور خوشخبری دینا اور نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق رکھنا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ہمارے ملک میں شہد کا نبیذ (تبع) بنایا جاتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ نضر بن شمیل، ابوداؤد طیالسی، یزید بن ہارو اور وکیع نے شعبہ سے بیان کیا، ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ان کے دادا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث نقل کی۔
Narrated Abu Burda: The Prophet sent my father and Mu`adh bin Jabal to Yemen and said (to them), "Make things easy for the people and do not put hurdles in their way, and give them glad tiding, and don't let them have aversion (i.e. to make people to hate good deeds) and you both should work in cooperation and mutual understanding" Abu Musa said to Allah's Apostle, "In our country a special alcoholic drink called Al- Bit', is prepared (for drinking)." The Prophet said, "Every intoxicant is prohibited. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 284
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4835
´جھگڑے اور فساد کی برائی کا بیان۔` ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے صحابہ میں سے کسی کو اپنے کام کے لیے بھیجتے تو فرماتے، خوشخبری دینا، نفرت مت دلانا، آسانی اور نرمی کرنا، دشواری اور مشکل میں نہ ڈالنا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4835]
فوائد ومسائل: قائد اور صاحبِ منصب کے لیئے خاص نبوی ہدایت یہ ہے کہ اپنے ماتحت افراد کے لیئے نرمی اور آسانی پیدا کرنے والا بنے۔ بے مقصد سختی مخالفت کا باعث بنتی ہے۔ جو نفرت لاتی ہے اور کسی بھی نظم اور اجتماعیت کے لیے سم قاتل ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4835
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7172
7172. سیدنا سعد بن ابو بردہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ سے سنا،انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے میرے والد گرامی (ابو موسیٰ اشعری ؓ)اور معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجا اور ان سے فرمایا: ”آسانی، پیدا کرنا تنگی نہ کرنا خوشخبری دینا، نفرت نہ دلانا اور آپس میں اتفاق پیدا کرنا۔“ آپ ﷺ سے سیدنا ابو موسیٰ اشعری نے پوچھا: ہمارے ملک میں شہد سے نبیذ (بتع) بنایا جاتا ہے یعنی اس کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“ نضر ابو داود، یزید بن ہارون اور وکیع نے شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے ان کے دادا سے، انہوں نے نبی ﷺ سے یہی حدیث بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7172]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں وضاحت ہے کہ ملک یمن دوحصوں میں تقسیم تھا،(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4341۔ 4342) بالائی حصے میں حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور نشیبی علاقے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تعینات کیا تھا۔ دونوں حضرات خیر سگالی کے طور پر ایک دوسرے کی ملاقات کے لیے آیا جایا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں تلقین فرمائی تھی کہ حکومتی معاملات میں ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرنا بلکہ اتفاق واتحاد اور یکجہتی سے معاملات سرانجام دینا۔ اگرتمہارا اختلاف ہو جائے تو بحث وتمحیص سے درست رائے پر اتفاق کرلینا، بصورت دیگر حاکم اعلیٰ کے نوٹس میں لانا۔ 2۔ بہرحال اختلاف سے ہر ممکن طریقے سے بچنے کی ترغیب دی تاکہ لوگوں کو ان کے خلاف سر اٹھانے کی ہمت نہ ہو۔ (فتح الباري: 203/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7172