قال ابن عباس من حرم قتلها إلا بحق فكانما احيا الناس جميعاقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَنْ حَرَّمَ قَتْلَهَا إِلَّا بِحَقٍّ فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «من احياها» کا معنی یہ ہے کہ جس نے ناحق خون کرنا حرام رکھا گویا اس نے اس عمل سے تمام لوگوں کو زندہ رکھا۔
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو جان ناحق قتل کی جائے اس کے (گناہ کا) ایک حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل پر) پڑتا ہے۔“
Narrated `Abdullah: The Prophet said, "No human being is killed unjustly, but a part of responsibility for the crime is laid on the first son of Adam who invented the tradition of killing (murdering) on the earth. (It is said that he was Qabil).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 6
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 211
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب` «. . . وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» . وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: «لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي» فِي بَابِ ثَوَابِ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى . . .» ”. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ روا یت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا میں جس انسان کو ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون ناحق کا ایک حصہ اس پر ہوتا ہے کیونکہ خون ناحق کا وہ پہلا موجد ہے۔“ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ والی حدیث «لايزال امتي الخ» کو اگر اللہ نے چاہا تو «باب ثواب هذه الامة» میں ذکر کریں گے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 211]
تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 3335]، [صحيح مسلم 4379]
فقہ الحدیث: ➊ جس شخص نے برائی اور گناہ کا طریقہ ایجاد کر کے لوگوں میں رائج کیا تو اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کا وبال بھی اسی پر ہو گا۔ ➋ کہا جاتا ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تھا۔ نام کی تصریح کے بغیر ان دو بھائیوں کا قصہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [المائده: 27 - 31]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2616
´مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2616]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔
(2) ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعد والوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2616
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2673
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔` عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2673]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے معلوم ہواکہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے، قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا، اس لیے امن وسلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب وسنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2673
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6867
6867. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: آپ نے فرمایا: ”دنیا میں کوئی قتل ناحق نہیں ہوتا مگر اس کے گناہ کا کچھ حصہ آدم ؑ کے پہلے بیٹے کو ملتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6867]
حدیث حاشیہ: کیوں کہ اس نے دنیا میں ناحق خون کی بنیاد ڈالی اور جو کوئی برا طریقہ قائم کرے تو قیامت تک جو کوئی اس پر عمل کرتا رہے گا اس کے گناہ کا ایک حصہ اس کے قائم کرنے والے پر پڑتا رہے گا جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے بدعات ایجاد کرنے والوں کا بھی یہی حال ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6867
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6867
6867. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: آپ نے فرمایا: ”دنیا میں کوئی قتل ناحق نہیں ہوتا مگر اس کے گناہ کا کچھ حصہ آدم ؑ کے پہلے بیٹے کو ملتا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6867]
حدیث حاشیہ: (1) ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ آدم کے پہلے بیٹے نے دنیا میں قتل ناحق کی بنیاد ڈالی تھی۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3335) اس قاتل بیٹے کا نام ہابیل اور مقتول کا نام قابیل ہے۔ ان دونوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی قربانی پیش کی تھی، قابیل کی قربانی کو آسمانی آگ نے کھا لیا لیکن ہابیل کی قربانی قبول نہ ہوئی تو اسے آگ نے نہ کھایا، اس لیے غصے میں آکر اس نے اپنے بھائی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید منیں اس واقعے کی تفصیل بیان کی ہے۔ (المائدة: 5: 27- 31)(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے: (باب إثم من دعا إلى ضلالة.....) ”گمراہی کی دعوت دینے کا گناہ۔ “(صحیح البخاری، الاعتصام، باب: 15) حدیث میں ہے: ”جو کوئی برا طریقہ ایجاد کرتا ہے تو قیامت تک جو کوئی اس پر عمل کرتا رہے گا اس کے گناہ کا ایک حصہ اس ایجاد کرنے والے کو ملتا رہے گا۔ “(صحیح مسلم، القسامة، حدیث: 2351(1017) یہ اس صورت میں ہے جب وہ توبہ نہ کرے۔ اگر اس نے اپنے گناہ سے توبہ کر لی تو پھر اسے دوسروں کے گناہ کا حصہ نہیں ملے گا۔ (فتح الباري: 240/12) واللہ اعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6867