حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، ان ابن جريج، اخبرهم، قال: اخبرني سليمان الاحول: ان طاوسا، اخبره، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" مر وهو يطوف بالكعبة بإنسان يقود إنسانا بخزامة في انفه، فقطعها النبي صلى الله عليه وسلم بيده، ثم امره ان يقوده بيده".حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ: أَنَّ طَاوُسًا، أَخْبَرَهُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَرَّ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ يَقُودُ إِنْسَانًا بِخِزَامَةٍ فِي أَنْفِهِ، فَقَطَعَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَمَرَهُ أَنْ يَقُودَهُ بِيَدِهِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے سلیمان احول نے خبر دی، انہیں طاؤس نے خبر دی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو کعبہ کا ایک شخص اس طرح طواف کر رہا تھا کہ دوسرا شخص اس کی ناک میں رسی باندھ کر اس کے آگے سے اس کی رہنمائی کر رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رسی اپنے ہاتھ سے کاٹ دی، پھر حکم دیا کہ ہاتھ سے اس کی رہنمائی کرے۔
Narrated Ibn `Abbas: While performing the Tawaf around the Ka`ba, the Prophet passed by a person leading another person by a hair-rope nose-ring in his nose. The Prophet cut the hair-rope nose-ring off with his hand and ordered the man to lead him by the hand.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 694
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3302
´معصیت کی نذر نہ پوری کرنے پر کفارہ کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے انسان کے پاس سے گزرے جس کی ناک میں ناتھ ڈال کر لے جایا جا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس کی ناتھ کاٹ دی، اور حکم دیا کہ اس کا ہاتھ پکڑ کر لے جاؤ۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3302]
فوائد ومسائل: کسی کا نکیل ڈال کرچلنا یا اسے چلانا انسانی شرف کی توہین ہے۔ اسلامی شریعت اور اس قسم کی جہالتوں سے انسانوں کو آزاد کرنے کےلئے آئے ہیں۔ (وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ)(الأعراف:157) اور آپ(ﷺ) ان لوگوں پرجو بوجھ اور طوق تھے ان کو اتارتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3302
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6703
6703. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے، نبی ﷺ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو ایک ایک انسان کو کھینچ رہا تھا جس کی ناک میں رسی تھی۔ نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے وہ کاٹ دی، پھر حکم دیا کہ اپنے ہاتھ سے اس کی رہنمائی کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6703]
حدیث حاشیہ: غالباً وہ شخص نابینا بوڑھا رہا ہوگا۔ یہ تکلیف بالاتفاق ہے جو کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6703
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6703
6703. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے، نبی ﷺ کعبہ کا طواف کر رہے تھے کہ آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو ایک ایک انسان کو کھینچ رہا تھا جس کی ناک میں رسی تھی۔ نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے وہ کاٹ دی، پھر حکم دیا کہ اپنے ہاتھ سے اس کی رہنمائی کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6703]
حدیث حاشیہ: (1) ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طواف کر رہے تھے تو آپ نے ایک انسان کو دیکھا جس کا ہاتھ دوسرے انسان کے ساتھ رسی وغیرہ سے بندھا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رسی کاٹ دی اور فرمایا: ”اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ کر چلو۔ “(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1620)(2) روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے نذر مانی تھی کہ اس انداز سے بیت اللہ کا طواف کرے گا جیسا کہ امام نسائی رحمہ اللہ نے اسے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ (سنن النسائي، الأیمان والنذور، حدیث: 3841، و فتح الباري: 718/11) بہرحال ایسی نذر کو پورا کرنے کی شرعاً اجازت نہیں جس سے خواہ مخواہ خود کو تکلیف میں ڈالنا مقصود ہو۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6703