حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عبد العزيز بن رفيع، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: زرت قبل ان ارمي، قال:" لا حرج"، قال آخر: حلقت قبل ان اذبح، قال:" لا حرج"، قال آخر: ذبحت قبل ان ارمي، قال:" لا حرج".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: زُرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ:" لَا حَرَجَ"، قَالَ آخَرُ: حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ، قَالَ:" لَا حَرَجَ"، قَالَ آخَرُ: ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ:" لَا حَرَجَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، میں نے رمی کرنے سے پہلے طواف زیارت کر لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی حرج نہیں۔ تیسرے نے کہا کہ میں نے رمی کرنے سے پہلے ہی ذبح کر لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔
Narrated Ibn `Abbas: A man said to the Prophet (while he was delivering a sermon on the Day of Nahr), "I have performed the Tawaf round the Ka`ba before the Rami (throwing pebbles) at the Jamra." The Prophet said, "There is no harm (therein)." Another man said, "I had my head shaved before slaughtering (the sacrifice)." The Prophet said, "There is no harm." A third said, "I have slaughtered (the sacrifice) before the Rami (throwing pebbles) at the Jamra." The Prophet said, "There is no harm."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 659
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1983
´بال منڈانے اور کٹوانے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منیٰ کے دن پوچھا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”کوئی حرج نہیں“، چنانچہ ایک شخص نے پوچھا: میں نے ذبح کرنے سے پہلے حلق کرا لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذبح کر لو، کوئی حرج نہیں“، دوسرے نے کہا: مجھے شام ہو گئی اور میں نے اب تک رمی نہیں کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمی اب کر لو، کوئی حرج نہیں ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1983]
1983. اردو حاشیہ: یوم النحر(دسویں تاریخ) اعمال اگر اس ترتیب سے ہوں کہ پہلے رمی جمرہ پھرقربانی حجامت اور طواف افاضہ ہو تو بہت ہی افضل ہے۔ورنہ آگے پیچھے بھی جائز ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1983
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6666
6666. حضرت اابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے کہا: میں رمی سے پہلے طواف زیارت کر لیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں“ ایک دوسرے نے کہا: میں نے قربانی ذبح کرنے سے پہلے اپنا سر منڈوا دیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں“ تیسرے نے کہا: میں نے رمی کرنے سے پہلےاپنی قربانی کو ذبح کر ڈالا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6666]
حدیث حاشیہ: یہ حجۃ الوداع کی باتیں ہیں۔ ان سے دین کی آسان ہونے کی طرف اشارہ ہے اور ان علماء کرام کے لیے قابل توجہ ہے جو ذرا ذرا سی باتوں میں نہ صرف لوگوں سے گرفت کرتے بلکہ فسق اور کفر کے تیر چلانے لگ جاتے ہیں۔ آج کے دور نازک میں بہت دور رس نگاہوں کی ضرورت ہے۔ اللہ پاک علماء اسلام کو یہ مرتبہ عطاء کرے۔ (آمین)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6666
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6666
6666. حضرت اابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے کہا: میں رمی سے پہلے طواف زیارت کر لیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں“ ایک دوسرے نے کہا: میں نے قربانی ذبح کرنے سے پہلے اپنا سر منڈوا دیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں“ تیسرے نے کہا: میں نے رمی کرنے سے پہلےاپنی قربانی کو ذبح کر ڈالا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”کوئی حرج نہیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6666]
حدیث حاشیہ: (1) یہ تمام واقعات حجۃ الوداع کے موقع پر پیش آئے۔ ان سے دین اسلام کے آسان ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ اس نازک دور میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح بہت دوررس نگاہوں کی ضرورت ہے۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطا کرنے والے اور نسیان کا شکار ہونے والے پر کوئی مؤاخذہ نہیں حتی کہ فرض ادا کرنے میں اگر بھول چوک سے تقصیر ہو جائے تو وہ بھی قابل مؤاخذہ نہیں ہے، اس لیے اگر بھول کی بنا پر قسم ٹوٹ جائے تو اس پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہو گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی مقصد کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6666