حدثنا محمد بن المثنى، حدثني غندر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن عمير، عن مصعب بن سعد، عن سعد بن ابي وقاص رضي الله عنه، كان يامر بهؤلاء الخمس ويحدثهن، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم إني اعوذ بك من البخل، واعوذ بك من الجبن، واعوذ بك ان ارد إلى ارذل العمر، واعوذ بك من فتنة الدنيا، واعوذ بك من عذاب القبر".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَانَ يَأْمُرُ بِهَؤُلَاءِ الْخَمْسِ وَيُحَدِّثُهُنَّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے مصعب بن سعد نے بیان کیا اور ان سے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہ وہ ان پانچ باتوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے تھے کہ «اللهم إني أعوذ بك من البخل، وأعوذ بك من الجبن، وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر، وأعوذ بك من فتنة الدنيا، وأعوذ بك من عذاب القبر»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ ناکارہ عمر میں پہنچا دیا جاؤں، میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی آزمائش سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔“
Narrated Mus`ab bin Sa`d: Sa`d bin Abi Waqqas used to recommend these five (statements) and say that the Prophet said so (and they are): "O Allah! I seek refuge with You from miserliness, and seek refuge with You from cowardice, and seek refuge with You from being brought back to geriatric old age, and seek refuge with You from the afflictions of the world, and seek refuge with You from the punishment of the grave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 381
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3567
´نماز کے اخیر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دعاؤں اور معوذات کا بیان۔` مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمے ایسے ہی سکھاتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے والا معلم سکھاتا ہے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ ہر نماز کے اخیر میں اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ (وہ کلمے یہ تھے): «اللهم إني أعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من البخل وأعوذ بك من أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر»”اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بزدلی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کنجوسی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3567]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بزدلی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کنجوسی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں ذلیل ترین عمر سے (یعنی اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوس کچھ نہ رہ جائے) اور پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3567
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6370
6370. حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ پانچ باتوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ناکارہ عمر میں پہنچا دیا جاؤں۔ میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، نیز میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6370]
حدیث حاشیہ: (1) اپنی کمائی سے دوسروں پر خرچ کرنا سخاوت اور دوسروں پر خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے۔ بخل اور کنجوسی بہت گھٹیا حرکت ہے جبکہ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ”تم دوسروں پر خرچ کرتے رہو میں تم پر خرچ کرتا رہوں گا۔ “(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4684) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے اور آپ کسی سائل کو خالی ہاتھ واپس نہیں کرتے تھے۔ (2) بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل سے پناہ مانگی ہے اور اس بری خصلت سے دور رہنے کی امت کو تلقین کی ہے۔ واللہ المستعان
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6370