ہم سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عاصم بن عمر نے بیان کیا، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دوائیوں میں کوئی بھلائی ہے تو شہد کے شربت میں ہے اور پچھنا لگوانے میں ہے اور آگ سے داغنے میں ہے لیکن میں آگ سے داغ کر علاج کو پسند نہیں کرتا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: I heard the Prophet saying, "If there is any good in your medicines, then it is in a gulp of honey, a cupping operation, or branding (cauterization), but I do not like to be (cauterized) branded.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 603
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5702
5702. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”اگر تمہاری دوائیوں میں کوئی خیر و برکت ہے تو وہ شہد پینے۔ سینگی لگوانے اور آگ سے داغ دینے میں ہے لیکن میں آگ سے داغ کر علاج کو پسند نہیں کرتا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5702]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے باب کی مطابقت یوں ہے کہ جب پچھنا لگوانا بہترین علاج ٹھہرا تو سر کے درد میں لگانا بھی مفید ہوگا۔ آگ سے داغنے کے متعلق نہی تنزیہی ہے کیونکہ دوسری میں بعض صحابہ کا یہ علاج مذکور ہے (دیکھو حدیث ص۔ 671)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5702
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5702
5702. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”اگر تمہاری دوائیوں میں کوئی خیر و برکت ہے تو وہ شہد پینے۔ سینگی لگوانے اور آگ سے داغ دینے میں ہے لیکن میں آگ سے داغ کر علاج کو پسند نہیں کرتا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5702]
حدیث حاشیہ: (1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سینگی لگوانا ایک بہترین علاج ہے۔ یہ سر درد کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درد شقیقہ کا عارضہ تھا۔ آپ نے ایک مرتبہ مقام خیبر میں زہریلے کھانے کا ایک لقمہ منہ میں ڈالا تھا، اس وجہ سے آپ کو درد شقیقہ ہوتا تھا۔ اس کا علاج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوا کر کیا تھا۔ (عمدة القاري: 687/14)(2) مجبوری کی حالت میں آگ سے داغ دے کر علاج کرنا جائز ہے۔ آپ نے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو داغ دیا تھا۔ اس بنا پر آپ کا اس سے منع کرنا نہی تنزیہی پر محمول ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5702