Narrated Al-Bara': One day Allah's Apostle offered the `Id prayer and said, "Whoever offers our prayer and faces our Qibla should not slaughter the sacrifice till he finishes the `Id prayer." Abu Burda bin Niyar got up and said, "O Allah's Apostle! I have already done it. The Prophet said, "That is something you have done before its due time." Abu Burda said, "I have a Jadha'a which is better than two old sheep; shall I slaughter it?" The Prophet said, "Yes, but it will not be sufficient for anyone after you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 470
● صحيح البخاري | 5560 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل هذا فقد أصاب سنتنا ومن نحر فإنما هو لحم يقدمه لأهله ليس من النسك في شيء ذبحت قبل أن أصلي وعندي جذعة خير من مسنة فقال اجعلها مكانها ولن تجزي أو توفي عن أحد بعدك |
● صحيح البخاري | 5556 | براء بن عازب | من ذبح قبل الصلاة فإنما يذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين |
● صحيح البخاري | 955 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فإنه قبل الصلاة ولا نسك له فقال أبو بردة بن نيار خال البراء يا رسول الله فإني نسكت شاتي قبل الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب وأحببت أن تكون شاتي أول ما يذبح في بيتي فذبحت شاتي وتغديت قبل أن آتي |
● صحيح البخاري | 5563 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا واستقبل قبلتنا فلا يذبح حتى ينصرف عندي جذعة هي خير من مسنتين آذبحها قال نعم ثم لا تجزي عن أحد بعدك قال عامر هي خير نسيكتيه |
● صحيح البخاري | 951 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل فقد أصاب سنتنا |
● صحيح البخاري | 968 | براء بن عازب | اذبحها ولن تجزي جذعة عن أحد بعدك |
● صحيح البخاري | 965 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن نحر قبل الصلاة فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء |
● صحيح البخاري | 976 | براء بن عازب | نبدأ بالصلاة ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد وافق سنتنا ومن ذبح قبل ذلك فإنما هو شيء عجله لأهله ليس من النسك في شيء ذبحت وعندي جذعة |
● صحيح البخاري | 983 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقام أبو بردة بن نيار فقال يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت وأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة |
● صحيح البخاري | 5545 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر من فعله فقد أصاب سنتنا ومن ذبح قبل فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء |
● صحيح مسلم | 5076 | براء بن عازب | لا يضحين أحد حتى يصلي قال رجل عندي عناق لبن هي خير من شاتي لحم قال فضح بها ولا تجزي جذعة عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5069 | براء بن عازب | من ضحى قبل الصلاة فإنما ذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين |
● صحيح مسلم | 5070 | براء بن عازب | هي خير نسيكتيك ولا تجزي جذعة عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5077 | براء بن عازب | اجعلها مكانها ولن تجزي عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5073 | براء بن عازب | نصلي ثم نرجع فننحر فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن ذبح فإنما هو لحم قدمه لأهله ليس من النسك في شيء عندي جذعة خير من مسنة فقال اذبحها ولن تجزي عن أحد بعدك |
● صحيح مسلم | 5072 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ووجه قبلتنا ونسك نسكنا فلا يذبح حتى يصلي فقال خالي يا رسول الله قد نسكت عن ابن لي فقال ذاك شيء عجلته لأهلك فقال إن عندي شاة خير من شاتين قال ضح بها فإنها خير نسيكة |
● جامع الترمذي | 1508 | براء بن عازب | لا يذبحن أحدكم حتى يصلي قال فقام خالي فقال يا رسول الله هذا يوم اللحم فيه مكروه وإني عجلت نسكي لأطعم أهلي وأهل داري أو جيراني قال فأعد ذبحا آخر فقال يا رسول الله عندي عناق لبن وهي خير من شاتي لحم أفأذبحها قال نعم وهي خير نسيكتيك ولا تجزئ جذعة بعدك |
● سنن أبي داود | 2801 | براء بن عازب | شاتك شاة لحم فقال يا رسول الله إن عندي داجنا جذعة من المعز فقال اذبحها ولا تصلح لغيرك |
● سنن أبي داود | 2800 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقام أبو بردة بن نيار فقال يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة |
● سنن النسائى الصغرى | 1582 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقال أبو بردة بن نيار يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة عرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة لحم قا |
● سنن النسائى الصغرى | 1564 | براء بن عازب | نصلي ثم نذبح فمن فعل ذلك فقد أصاب سنتنا ومن ذبح قبل ذلك فإنما هو لحم يقدمه لأهله عندي جذعة خير من مسنة قال اذبحها ولن توفي عن أحد بعدك |
● سنن النسائى الصغرى | 4399 | براء بن عازب | لا يذبح حتى يصلي أعد ذبحا آخر قال فإن عندي عناق لبن هي أحب إلي من شاتي لحم قال اذبحها فإنها خير نسيك |
● سنن النسائى الصغرى | 4400 | براء بن عازب | من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد أصاب النسك ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم فقال أبو بردة يا رسول الله والله لقد نسكت قبل أن أخرج إلى الصلاة وعرفت أن اليوم يوم أكل وشرب فتعجلت فأكلت وأطعمت أهلي وجيراني فقال رسول الله تلك شاة لحم قال فإن |
● المعجم الصغير للطبراني | 466 | براء بن عازب | نهى أن يذبح الرجل أضحيته قبل أن يصلي |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1508
´نماز عید کے بعد قربانی کرنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا، آپ نے خطبہ کے دوران فرمایا: ”جب تک نماز عید ادا نہ کر لے کوئی ہرگز قربانی نہ کرے۔“ براء کہتے ہیں: میرے ماموں کھڑے ہوئے ۱؎، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے جس میں (زیادہ ہونے کی وجہ سے) گوشت قابل نفرت ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی جلد کر دی تاکہ اپنے بال بچوں اور گھر والوں یا پڑوسیوں کو کھلا سکوں؟ آپ نے فرمایا: ”پھر دوسری قربانی کرو“، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پیتی پٹھیا ہے اور گوشت والی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1508]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان کا نام ابوبردہ بن نیار تھا۔
2؎:
یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے کیوں کہ تمہارے لیے اس وقت مجبوری ہے ورنہ قربانی میں مسنہ (دانتایعنی دودانت والا) ہی جائز ہے،
بکری کا جذعہ وہ ہے جو سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھ چکا ہواس کی بھی قربانی صرف ابوبردہ کے لیے جائز کی گئی تھی،
اس حدیث سے معلوم ہواکہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت صلاۃ عید کے بعد ہے،
اگر کسی نے صلاۃ عید کی ادائیگی سے پہلے ہی جانور ذبح کردیا تو اس کی قربانی نہیں ہوئی،
اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔
3؎:
بھیڑ کے جذعہ (چھ ماہ) کی قربانی عام مسلمانوں کے لیے دانتا میسر نہ ہونے کی صورت میں جائز ہے،
جب کہ بکری کے جذعہ (ایک سالہ) کی قربانی صرف ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1508
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2801
´کس عمر کے جانور کی قربانی جائز ہے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی“، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسی کو ذبح کر ڈالو، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔“ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2801]
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا احادیث 2798 اور 2799 کو اسی پر محمول کرنا راحج ہے۔
کہ بھیڑ کا ایک سالہ جانور جو دو دانتا نہ ہو جائزہے۔
مگر بکری کی قسم سے جائز نہیں۔
جیسا کہ تفصیل میں گزر چکا ہے۔
دیکھئے (فوائد ومسائل حدیث 2797)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2801
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5563
5563. سیدنا براء بن عارب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی پھر فرمایا: ”جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہمارے قبلے کی طرف متوجہ ہوا وہ قربانی نہ کرے حتیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہو جائے۔“ ابو بردہ بن نیار ؓ نے کھڑے ہوکر عرض کی: اللہ کے رسول! میں تو قربانی کر بیٹھا ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ کام تو نے قبل از وقت کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا: اب میرے پاس بکری کا یکسالہ بچہ ہے جو وہ دو دانتہ دو بکریوں سے بہتر ہے کیا میں اسے ذبح کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں لیکن تمہارے بعد یہ اجازت کسی اور کے لیے نہیں ہوگی۔“ (راوئ حدیث) سیدنا عامر نے کہا: یہ ان کی بہترین قربانی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5563]
حدیث حاشیہ:
تعجب ہے ان فقہاء احناف پر جو ان واضح احادیث کے ہوتے ہوئے لوگوں کو اجازت دیں کہ اپنی قربانیاں صبح سویرے فجر کے وقت جنگلوں میں یا ایسی جگہ جہاں نماز عید نہ پڑھی جاتی ہو وہاں ذبح کر کے لے آویں ان کو یاد رکھنا چاہیئے کہ وہ لوگوں کی قربانیاں ضائع کر کے ان کا بوجھ اپنی گردنوں پر رکھے ہوئے ہیں۔
ھداھم اللہ آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5563
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5563
5563. سیدنا براء بن عارب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی پھر فرمایا: ”جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہمارے قبلے کی طرف متوجہ ہوا وہ قربانی نہ کرے حتیٰ کہ وہ نماز سے فارغ ہو جائے۔“ ابو بردہ بن نیار ؓ نے کھڑے ہوکر عرض کی: اللہ کے رسول! میں تو قربانی کر بیٹھا ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ کام تو نے قبل از وقت کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا: اب میرے پاس بکری کا یکسالہ بچہ ہے جو وہ دو دانتہ دو بکریوں سے بہتر ہے کیا میں اسے ذبح کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں لیکن تمہارے بعد یہ اجازت کسی اور کے لیے نہیں ہوگی۔“ (راوئ حدیث) سیدنا عامر نے کہا: یہ ان کی بہترین قربانی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5563]
حدیث حاشیہ:
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا وقت نماز عید سے فارغ ہونے کے بعد ہے۔
اگر کوئی شخص غلطی سے نمازِ عید سے پہلے قربانی ذبح کر لے تو دوسرا جانور میسر ہونے کی صورت میں اسے نماز عید کے بعد دوسرا جانور ذبح کرنا ہو گا، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ حضرت عویمر بن اشقر رضی اللہ عنہ نے اپنی قربانی نماز عید سے پہلے ذبح کر لی، پھر انہوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا:
”دوبارہ قربانی دو۔
“ (مسند أحمد: 454/3)
لیکن افسوس ہے کہ اہل کوفہ کہتے ہیں کہ اگر کسی مقام پر نماز عید نہ پڑھی جاتی ہو وہاں سے اگر نماز فجر کے بعد قربانی ذبح کر کے لائی جائے تو جائز ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق ایسا حیلہ دین اسلام سے ٹکراتا ہے اور اس سے قربانی ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5563